رئیس امروہوی
غزل 42
نظم 5
اشعار 17
دل سے مت سرسری گزر کہ رئیسؔ
یہ زمیں آسماں سے آتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے
صدیوں سے انتظار سحر کر رہے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیسؔ
یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم اپنے حال پریشاں پہ بارہا روئے
اور اس کے بعد ہنسی ہم کو بارہا آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مزاحیہ شاعری 2
قطعہ 4
نعت 1
کتاب 40
تصویری شاعری 2
ویڈیو 17
This video is playing from YouTube