Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rasa Chughtai's Photo'

رسا چغتائی

1928 - 2018 | کراچی, پاکستان

رسا چغتائی کے اشعار

21.2K
Favorite

باعتبار

تجھ سے ملنے کو بے قرار تھا دل

تجھ سے مل کر بھی بے قرار رہا

کون دل کی زباں سمجھتا ہے

دل مگر یہ کہاں سمجھتا ہے

جن آنکھوں سے مجھے تم دیکھتے ہو

میں ان آنکھوں سے دنیا دیکھتا ہوں

ان جھیل سی گہری آنکھوں میں

اک لہر سی ہر دم رہتی ہے

ترے نزدیک آ کر سوچتا ہوں

میں زندہ تھا کہ اب زندہ ہوا ہوں

اس گھر کی ساری دیواریں شیشے کی ہیں

لیکن اس گھر کا مالک خود اک پتھر ہے

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں

قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی

آج بھی اپنے انتظار میں گم

تیرے آنے کا انتظار رہا

عمر بھر موسم بہار رہا

چاند ہوتا نہیں ہر اک چہرہ

پھول ہوتے نہیں سخن سارے

اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے

تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے

شہر میں جیسے کوئی آسیب ہے

شہر میں مدت سے ہنگامہ نہیں

ہے کوئی یہاں شہر میں ایسا کہ جسے میں

اپنا نہ کہوں اور وہ اپنا مجھے سمجھے

اس سے کہنا کہ کبھی آ کے ملے

ہم سے رنجش کا سبب جو بھی ہو

بہت دنوں سے کوئی حادثہ نہیں گزرا

کہیں زمانے کو ہم یاد پھر نہ آ جائیں

ہم کسی کو گواہ کیا کرتے

اس کھلے آسمان کے آگے

بارہا ہم پہ قیامت گزری

بارہا ہم ترے در سے گزرے

حال دل پوچھتے ہو کیا تم نے

ہوتے دیکھا ہے دل اداس کہیں

عارضوں کو ترے کنول کہنا

اتنا آساں نہیں غزل کہنا

شام ہی سے برس رہی ہے رات

رنگ اپنے سنبھال کر رکھنا

صرف مانع تھی حیا بند قبا کھلنے تلک

پھر تو وہ جان حیا ایسا کھلا ایسا کھلا

گھر میں جی لگتا نہیں اور شہر کے

راستے لگتے نہیں اپنے عزیز

مٹی جب تک نم رہتی ہے

خوشبو تازہ دم رہتی ہے

اور کچھ یوں ہوا کہ بچوں نے

چھینا جھپٹی میں توڑ ڈالا مجھے

آج موضوع گفتگو ہے حیات

اب کوئی اور بات کل کہنا

ہوئیں آنکھیں عجب بے حال اب کے

یہ بارش کر گئی کنگال اب کے

اٹھ رہا ہے دھواں مرے گھر میں

آگ دیوار سے ادھر کی ہے

بہت دنوں میں یہ عقدہ کھلا کہ میں بھی ہوں

فنا کی راہ میں اک نقش جاوداں کی طرح

وہاں اب خواب گاہیں بن گئی ہیں

اٹھے تھے آب دیدہ ہم جہاں سے

الفاظ میں بند ہیں معانی

عنوان کتاب دل کھلا ہے

صحرائے بے خیال میں جل تھل کہاں کے ہیں

آخر ہوائے شوق یہ بادل کہاں کے ہیں

دل دھڑکتا ہے سر راہ خیال

اب یہ آواز جہاں تک پہنچے

عکس زلف رواں نہیں جاتا

دل سے غم کا دھواں نہیں جاتا

شعر و سخن کا شہر نہیں یہ شہر عزت داراں ہے

تم تو رساؔ بد نام ہوئے کیوں اوروں کو بد نام کروں

Recitation

بولیے