Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساحل احمد کے اشعار

372
Favorite

باعتبار

ان سے اے دوست مرا یوں کوئی رشتہ تو نہ تھا

کیوں پھر اس ترک تعلق سے پشیمان تھا میں

کل تلک صحرا بسا تھا آنکھ میں

اب مگر کس نے سمندر رکھ دیا

آج کنواں بھی چیخ اٹھا ہے

کسی نے پتھر مارا ہوگا

اب کے وہ ایسے سفر پر کیا گئے

پھر دوبارہ لوٹ کر آئے نہیں

رو پڑیں آنکھیں بہت ساحلؔ مری

جب کسی نے ہاتھ سر پر رکھ دیا

مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا

مکھیوں نے شور برپا کر دیا

بکری ''میں میں'' کرتی ہے

بکرا زور لگاتا ہے

شیر گپھا سے نکلے گا

شور مچے گا جنگل میں

کس تصور کے تحت ربط کی منزل میں رہا

کس وسیلے کے تأثر کا نگہبان تھا میں

کیوں چمک اٹھتی ہے بجلی بار بار

اے ستم گر لے نہ انگڑائی بہت

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے