ساحل احمد کے اشعار
ان سے اے دوست مرا یوں کوئی رشتہ تو نہ تھا
کیوں پھر اس ترک تعلق سے پشیمان تھا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کل تلک صحرا بسا تھا آنکھ میں
اب مگر کس نے سمندر رکھ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج کنواں بھی چیخ اٹھا ہے
کسی نے پتھر مارا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کے وہ ایسے سفر پر کیا گئے
پھر دوبارہ لوٹ کر آئے نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رو پڑیں آنکھیں بہت ساحلؔ مری
جب کسی نے ہاتھ سر پر رکھ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا
مکھیوں نے شور برپا کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس تصور کے تحت ربط کی منزل میں رہا
کس وسیلے کے تأثر کا نگہبان تھا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ