Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shaz Tamkanat's Photo'

شاذ تمکنت

1933 - 1985 | حیدر آباد, انڈیا

حیدرآباد کے ممتاز شاعر

حیدرآباد کے ممتاز شاعر

شاذ تمکنت کے اشعار

باعتبار

مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے

تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے

زندگی ہم سے ترے ناز اٹھائے نہ گئے

سانس لینے کی فقط رسم ادا کرتے تھے

اس کا ہونا بھی بھری بزم میں ہے وجہ سکوں

کچھ نہ بولے بھی تو وہ میرا طرف دار لگے

کتاب حسن ہے تو مل کھلی کتاب کی طرح

یہی کتاب تو مر مر کے میں نے ازبر کی

کبھی زیادہ کبھی کم رہا ہے آنکھوں میں

لہو کا سلسلہ پیہم رہا ہے آنکھوں میں

ان سے ملتے تھے تو سب کہتے تھے کیوں ملتے ہو

اب یہی لوگ نہ ملنے کا سبب پوچھتے ہیں

کوئی تو آ کے رلا دے کہ ہنس رہا ہوں میں

بہت دنوں سے خوشی کو ترس رہا ہوں میں

آگے آگے کوئی مشعل سی لیے چلتا تھا

ہائے کیا نام تھا اس شخص کا پوچھا بھی نہیں

ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے

آج تک ہم نے چراغوں کو جلا رکھا ہے

شب و روز جیسے ٹھہر گئے کوئی ناز ہے نہ نیاز ہے

ترے ہجر میں یہ پتا چلا مری عمر کتنی دراز ہے

سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے

غزل کہہ لیں تو جی کا بوجھ ہلکا ہو ہی جاتا ہے

Recitation

بولیے