تیمور حسن
غزل 18
اشعار 13
پھر جو کرنے لگا ہے تو وعدہ
کیا مکرنے کا پھر ارادہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تجھے میں اپنا نہیں سمجھتا اسی لیے تو
زمانے تجھ سے میں کوئی شکوہ نہیں کروں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سفر میں ہوتی ہے پہچان کون کیسا ہے
یہ آرزو تھی مرے ساتھ تو سفر کرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سورج کے اس جانب بسنے والے لوگ
اکثر ہم کو پاس بلایا کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مکاں سے ہوگا کبھی لا مکان سے ہوگا
مرا یہ معرکہ دونوں جہان سے ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے