Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zubair Ali Tabish's Photo'

زبیر علی تابش

1987 | جلگاؤں, انڈیا

زبیر علی تابش کے اشعار

10.7K
Favorite

باعتبار

پہیلی زندگی کی کب تو اے نادان سمجھے گا

بہت دشواریاں ہوں گی اگر آسان سمجھے گا

اب تلک اس کو دھیان ہو میرا

کیا پتہ یہ گمان ہو میرا

اونچے نیچے گھر تھے بستی میں بہت

زلزلے نے سب برابر کر دیئے

ہمارا دل تو ہمیشہ سے اک جگہ پر ہے

تمہارا درد ہی رستہ بھٹک گیا ہوگا

آج تو دل کے درد پر ہنس کر

درد کا دل دکھا دیا میں نے

کسی بھوکے سے مت پوچھو محبت کس کو کہتے ہیں

کہ تم آنچل بچھاؤ گے وہ دسترخوان سمجھے گا

آئنہ کب بناؤ گے مجھ کو

مجھ سے کس دن ملاؤ گے مجھ کو

اس در کا ہو یا اس در کا ہر پتھر پتھر ہے لیکن

کچھ نے میرا سر پھوڑا ہیں کچھ پر میں نے سر پھوڑا ہے

بس میں مایوس ہونے والا تھا

اور مولا نے تجھ کو بھیج دیا

کوئی تتلی نشانے پر نہیں ہے

میں بس رنگوں کا پیچھا کر رہا ہوں

بچھڑ کر بھی ہوں زندہ رہنے والا

تو ہوتا کون ہے یہ کہنے والا

اس کے خط رات بھر یوں پڑھتا ہوں

جیسے کل امتحان ہو میرا

شاید قضا نے مجھ کو خزانہ بنا دیا

ایسا نہیں تو کیوں مجھے دفنا رہے ہیں لوگ

وہ جس نے آنکھ عطا کی ہے دیکھنے کے لیے

اسی کو چھوڑ کے سب کچھ دکھائی دیتا ہے

تمہارا صرف ہواؤں پہ شک گیا ہوگا

چراغ خود بھی تو جل جل کے تھک گیا ہوگا

اپنا کنگن سمجھ رہے ہو کیا

اور کتنا گھماؤ گے مجھ کو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے