Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنندی

غلام عباس

آنندی

غلام عباس

MORE BYغلام عباس

    کہانی کی کہانی

    سماج میں جس چیز کی مانگ ہوتی ہے وہی بکتی ہے۔ بلدیہ کے شریف لوگ شہر کو برائیوں اور بدنامیوں سے بچانے کے لیےشہر سے بازار حسن کو ہٹانے کی مہم چلاتے ہیں۔ وہ اس مہم میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں اور اس بازار کو شہر سے چھ میل دور ایک ویران جگہ پر آباد کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اب بازارو عورتوں کے وہاں آباد ہو جانے سے وہ ویرانہ گلزار ہو جاتا ہے۔ کچھ عرصے بعد وہ ویرانہ پہلے گاوں، پھر قصبہ اور پھر شہر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہی شہر آگے چل کر آنندی کے نام سے جانا جاتا ہے۔