ازل پر اشعار

میں بستر خیال پہ لیٹا ہوں اس کے پاس

صبح ازل سے کوئی تقاضا کیے بغیر

جون ایلیا

ازل سے قائم ہیں دونوں اپنی ضدوں پہ محسنؔ

چلے گا پانی مگر کنارہ نہیں چلے گا

محسن نقوی

ازل سے تا بہ ابد ایک ہی کہانی ہے

اسی سے ہم کو نئی داستاں بنانی ہے

کالی داس گپتا رضا

کتنے مہ و انجم ہیں ضیا پاش ازل سے

لیکن نہ ہوئی کم دل انساں کی سیاہی

قادر صدیقی

ادائیں تا ابد بکھری پڑی ہیں

ازل میں پھٹ پڑا جوبن کسی کا

بیان میرٹھی

میں روح عالم امکاں میں شرح عظمت یزداں

ازل ہے میری بیداری ابد خواب گراں میرا

شبلی نعمانی

دست جنوں نے پھاڑ کے پھینکا ادھر ادھر

دامن ابد میں ہے تو گریباں ازل میں ہے

اسد علی خان قلق

واپس پلٹ رہے ہیں ازل کی تلاش میں

منسوخ آپ اپنا لکھا کر رہے ہیں ہم

ذوالفقار عادل

ازل سے ہم نفسی ہے جو جان جاں سے ہمیں

پیام دم بدم آتا ہے لا مکاں سے ہمیں

ساحر دہلوی

ازل سے میری حفاظت کا فرض ہے ان پر

سبھی دکھوں کو میرے آس پاس ہونا ہے

راہل جھا

روک لیتا ہے ابد وقت کے اس پار کی راہ

دوسری سمت سے جاؤں تو ازل پڑتا ہے

عرفان ستار

مری زمین پہ پھیلا ہے آسمان عدم

ازل سے میرے زمانے پہ اک زمانہ ہے

شہباز رضوی

خط پیشانی میں سفاک ازل کے دن سے

تیری تلوار سے لکھی ہے شہادت میری

شباب

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے