Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برہم پر اشعار

نہ ہو برہم جو بوسہ بے اجازت لے لیا میں نے

چلو جانے دو بیتابی میں ایسا ہو ہی جاتا ہے

جلالؔ لکھنوی

گلہ مجھ سے تھا یا میری وفا سے

مری محفل سے کیوں برہم گئے وہ

آتش بہاولپوری

اسی پہ شہر کی ساری ہوائیں برہم تھیں

کہ اک دیا مرے گھر کی منڈیر پر بھی تھا

یوسف حسن

ہماری زندگی کہنے کی حد تک زندگی ہے بس

یہ شیرازہ بھی دیکھا جائے تو برہم ہے برسوں سے

وقار مانوی

ہم نشیں دیکھی نحوست داستان ہجر کی

صحبتیں جمنے نہ پائی تھیں کہ برہم ہو گئیں

مرزا ہادی رسوا

زندگی سے زندگی روٹھی رہی

آدمی سے آدمی برہم رہا

بقا بلوچ

تمام انجمن وعظ ہو گئی برہم

لئے ہوئے کوئی یوں ساغر شراب آیا

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

ادھر آ ہم دکھاتے ہیں غزل کا آئنہ تجھ کو

یہ کس نے کہہ دیا گیسو ترے برہم نہیں پیارے

کلیم عاجز

تجھ سے برہم ہوں کبھی خود سے خفا

کچھ عجب رفتار ہے تیرے بغیر

شکیل بدایونی

برہم ہیں مجھ پہ اس لیے دونوں طرف کے لوگ

دیوار اٹھ گئی تھی تو در کیوں بنایا ہے

انجم سلیمی

کچھ تو حساس ہم زیادہ ہیں

کچھ وہ برہم زیادہ ہوتا ہے

باصر سلطان کاظمی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے