aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بولڈ شاعری پر اشعار

ہمیں ہے شوق کہ بے پردہ تم کو دیکھیں گے

تمہیں ہے شرم تو آنکھوں پہ ہاتھ دھر لینا

داغؔ دہلوی

آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب

وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے

تشریح

اس شعر میں غضب کا چونچال ہے۔ یہی چونچال اردو غزل کی روایت کا خاصہ ہے۔ آنکھیں دکھانا ذو معنی ہے۔ ایک معنی تو یہ ہے کہ صرف آنکھیں دکھاتے ہو یعنی محض آنکھوں کا نظارہ کراتے ہو۔ دوسرا معنی یہ کہ صرف غصہ کرتے ہو کیونکہ آنکھیں دکھانا محاورہ ہے اور اس کے کئی معنی ہیں جیسے گھور کر دیکھنا، ناراضگی کی نظر سے دیکھنا، گھرکی دینا، اشارہ و کنایہ کرنا، آنکھوں ہی آنکھوں میں باتیں کرنا۔ مگر شعر میں جو طنزیہ پیرایہ دکھائی دیتا ہے اس کی مناسبت سے آنکھیں دکھانے کو گھرکی دینے یعنی غصے سے دیکھنے سے ہی تعبیر کیا جانا چاہیے۔

جوبن کے کئی معنی ہیں جیسے حسن و جمال، چڑھتی جوانی، عورت کا سینہ یعنی پستان۔ جب یہ کہا کہ وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے تو مراد سینے سے ہی ہے کیونکہ جب آنکھ دکھائی تو ظاہر ہے کہ چہرہ بھی دکھایا اور جب آمنے سامنے کھڑے ہوگئے تو گویا چڑھتی جوانی کا نظارہ بھی ہوا۔ اگر کوئی چیز جو شاعر کی دانست میں اچھامال ہے اور جسے باندھ کے رکھا گیا ہے تو وہ محبوب کا سینہ ہی ہوسکتا ہے۔

اس طرح شعر کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ تم مجھے صرف غصے سے آنکھیں دکھاتے ہو اور جو چیز دیکھنے کا میں متمنی ہوں اسے الگ سے باندھ کر رکھا ہے۔

شفق سوپوری

امیر مینائی

اف وہ طوفان شباب آہ وہ سینہ تیرا

جسے ہر سانس میں دب دب کے ابھرتا دیکھا

عندلیب شادانی

میں نے جو کچکچا کر کل ان کی ران کاٹی

تو ان نے کس مزے سے میری زبان کاٹی

انشا اللہ خاں انشا

تو کس کے کمرے میں تھی

میں تیرے کمرے میں تھا

عادل منصوری

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے