تہذیب ایک طاقتور انسان کی فکر ہے۔
انسانوں سے ملنے والے صدمات کے علاوہ انسان کی یادداشت عام طور پر خراب ہوتی ہے۔
انصاف ایک بیکراں خزانہ ہے۔ لیکن ہمیں اسے رحم کے چور سے محفوظ رکھنا چاہیے۔
یقین ایک بڑی طاقت ہے۔ جب میں دیکھتا ہوں کہ دوسرا بھی میرے افکار کا موید ہے، تو اس کی صداقت کے بارے میں میرا اعتماد بے انتہا بڑھ جاتا ہے۔
افراد اور قومیں ختم ہو جاتی ہیں۔ مگر ان کے بچے یعنی تصورات کبھی ختم نہیں ہوتے۔
ہماری روح کو اُس وقت اپناعرفان حاصل ہوتا ہے، جب ہم کسی مفکر سے روشناس ہوتے ہیں۔ جب تک میں گوئٹے کے تصورات کی لامتناہیت سے بے خبر تھا۔ اس وقت تک میں اپنی کم مائیگی پر مطلع نہ تھا۔
میتھیو آرنلڈ شاعری کو تنقید حیات بتاتا ہے۔ زندگی کو تنقید شاعری کہنا بھی اتنا ہی درست ہے۔
ایک مقدس جھوٹ ہے۔
شاعری میں منطقی سچائی کی تلاش بالکل بے کار، ہے تخیل کا نصب العین حسن ہے، نہ کہ سچائی۔ اس لئے کسی فنکار کی عظمت کو ظاہر کرنے کے لئے اس کی تخلیقات میں سے وہ اقتباسات پیش نہ کیجئے۔ جو آپ کی رائے میں سائنسی حقائق پرمشتمل ہوں۔
تاریخ ایک طرح کی عملی اخلاقیات ہے۔ دوسرے علوم کی طرح اگر اخلاقیات ایک تجرباتی علم ہے۔ تو اُسے انسانی تجربات کے انکشافات پر مبنی ہونا چاہئے۔ اس نقطۂ نظر کے برملا اظہار سے ان لوگوں کے بھی نازک احساسات کو یقیناً صدمہ پہنچے گا۔ جو اخلاق کے معاملے میں سخت گیر ہونے کے دعویدار ہیں۔ لیکن جن کا عوامی کردار تاریخی تعلیمات سے متعین ہوتا ہے۔