خدا کی اس کے گلے میں عجیب قدرت ہے
وہ بولتا ہے تو اک روشنی سی ہوتی ہے
لہجہ کہ جیسے صبح کی خوشبو اذان دے
جی چاہتا ہے میں تری آواز چوم لوں
پھول کی خوشبو ہوا کی چاپ شیشہ کی کھنک
کون سی شے ہے جو تیری خوش بیانی میں نہیں
اس کی آواز میں تھے سارے خد و خال اس کے
وہ چہکتا تھا تو ہنستے تھے پر و بال اس کے
-
موضوع : آواز
لے میں ڈوبی ہوئی مستی بھری آواز کے ساتھ
چھیڑ دے کوئی غزل اک نئے انداز کے ساتھ
اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
-
موضوع : آواز
میری یہ آرزو ہے وقت مرگ
اس کی آواز کان میں آوے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
چراغ جلتے ہیں باد صبا مہکتی ہے
تمہارے حسن تکلم سے کیا نہیں ہوتا