Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برف_باری کی ایک شام جنگل سے گزرتے ہوئے

رابرٹ فراسٹ

برف_باری کی ایک شام جنگل سے گزرتے ہوئے

رابرٹ فراسٹ

MORE BYرابرٹ فراسٹ

    یہ جنگل کس کا جنگل ہے

    میں شاید جانتا ہوں

    یہیں ایک پاس کے گاؤں میں

    شاید اس کا گھر ہے

    مگر وہ بے خبر ہے میں یہاں ہوں

    سفر میں چلتے چلتے رک گیا ہوں

    سبزہ سبزہ نرم و نازک برف کے گالے

    اترتے دیکھتا ہوں

    مرے معصوم گھوڑے کو یہ حیرت ہے

    میں ارض بے اماں میں کیوں رکا ہوں

    یہاں جنگل ہی جنگل ہے

    کسی جانب کوئی ٹھہری ہوئی سی

    ایک یخ بستہ ندی ہے

    رات کالی رات جیسی بے بسی ہے

    مرے گھوڑے کی حیرت نے زباں پائی

    گلے کی گھنٹی اس نے یوں ہلائی

    میں یہ کیا کر رہا ہوں

    یہاں جو دوسری آواز ہے

    وہ تو ہوا کا ایک جھونکا ہے

    وہ سائیں سائیں جنگل سے گزرتا ہے

    یہاں یہ نرم و نازک

    برف باری کی صدائے بے صدا ہے

    یہ جنگل کیسا سہانا کیسا پر اسرار

    کتنا بے کراں ہے

    مگر اس پار کے وعدے مجھے واپس بلاتے ہیں

    میں تھک کر لمبی گہری نیند سو جاؤں

    مجھے اس نیند سے پہلے ابھی کچھ دور جانا ہے

    سفر کے میل سے رشتہ نبھانا ہے

    مجھے دور جانا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے