برف_باری کی ایک شام جنگل سے گزرتے ہوئے
یہ جنگل کس کا جنگل ہے
میں شاید جانتا ہوں
یہیں ایک پاس کے گاؤں میں
شاید اس کا گھر ہے
مگر وہ بے خبر ہے میں یہاں ہوں
سفر میں چلتے چلتے رک گیا ہوں
سبزہ سبزہ نرم و نازک برف کے گالے
اترتے دیکھتا ہوں
مرے معصوم گھوڑے کو یہ حیرت ہے
میں ارض بے اماں میں کیوں رکا ہوں
یہاں جنگل ہی جنگل ہے
کسی جانب کوئی ٹھہری ہوئی سی
ایک یخ بستہ ندی ہے
رات کالی رات جیسی بے بسی ہے
مرے گھوڑے کی حیرت نے زباں پائی
گلے کی گھنٹی اس نے یوں ہلائی
میں یہ کیا کر رہا ہوں
یہاں جو دوسری آواز ہے
وہ تو ہوا کا ایک جھونکا ہے
وہ سائیں سائیں جنگل سے گزرتا ہے
یہاں یہ نرم و نازک
برف باری کی صدائے بے صدا ہے
یہ جنگل کیسا سہانا کیسا پر اسرار
کتنا بے کراں ہے
مگر اس پار کے وعدے مجھے واپس بلاتے ہیں
میں تھک کر لمبی گہری نیند سو جاؤں
مجھے اس نیند سے پہلے ابھی کچھ دور جانا ہے
سفر کے میل سے رشتہ نبھانا ہے
مجھے دور جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.