جادۂ_حسرت
اک جنگل میں دو ہی راستے جاتے تھے
میں ایک مسافر دونوں پر کیسے چلتا
اس رستے کو تکا کیا
جہاں سے رستہ
نیچے کی جانب جاتا تھا
پھر میں دوسرے رستے پر چل نکلا
وہ بھی اتنا ہی اچھا تھا
بلکہ شاید اس سے بہتر
اس رستے پر گھاس اگی تھی
گرچہ اتنی تازہ نہیں تھی
اس رستے کی گھاس تو لوگوں کے چلنے سے
کچھ زیادہ مرجھا سی گئی تھی
اس صبح تو دونوں رستوں پر
کچھ پتے گرے ہوئے تھے
اور پتوں کو
کسی کے قدموں نے
اب تک روندا بھی نہیں تھا
میں نے سوچا
اس رستے پر اگلے دن میں جاؤں گا
گرچہ یہ بھی جانتا تھا
کہ رستے کیسے آگے بڑھتے جاتے ہیں
اور واپس آنہ کتنا مشکل ہوتا ہے
میں یہ قصہ جگ بیتے پر
کبھی کہیں دہراؤں گا
میں اپنی سرد آہوں میں
قصہ یہ دہراؤں گا
اک جنگل میں دو رستے جاتے تھے اور
میں نے وہ رستہ اپنایا
جس پر کم ہی لوگ گئے تھے
اور اسی سے سارا فرق پڑا ہے
اس جینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.