دو پیڑوں کی گفتگو
میری سولی بناؤ گے
یا رباب
جناب
کیا میں ایسے ہی کھڑا رہوں ساری عمر
کرتا رہوں پتوں پر موسموں کا حساب
جناب
کوئی جواب
مجھے کیا پتہ مجھے کیا علم
میں تو خود ہی آپ تیری طرح ایک پیڑ ہوں
تو ایسا کر
آج کا اخبار دیکھ
اخبار میں کچھ نہیں
جھڑے ہوئے پتے ہیں
اب ایک کتاب دیکھ
کتاب کے اندر بیج ہیں
تو پھر سوچ
سوچ میں کٹاؤ ہیں
دانتوں کے نشان ہیں
راہ روؤں کے پاؤں کے نقوش ہیں
یا میرے ناخنوں کی لگائی ہوئی وہ خراشیں
جو میں نے بچنے کے لیے
دھرتی کے سینے پر لگائی تھیں
سوچ سوچ کچھ اور سوچ
سوچ کے اندر قید ہے
سوچ کے اندر خوف ہے
ایسا لگتا ہے میں دھرتی کے ساتھ بندھا ہوا ہوں
جا جا کر ٹوٹ جا
ٹوٹ کر کیا ہوگا
پیڑ نہیں تو پیڑ کی راکھ سہی
ریت نہیں تو بھاپ سہی
اچھا اب چپ ہو جا
میں کب بولتا ہوں
یہ تو میرے پتے ہیں
ہوا میں ڈولتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.