Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چوہیا اور چڑیا کی کہانی

نامعلوم

چوہیا اور چڑیا کی کہانی

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    دلچسپ معلومات

    پرانی لوک کہانی

    ایک تھی چوہیا اور ایک تھی چڑیا۔ دونوں کا آپس میں بڑا اخلاص پیار تھا اور بہنیں بنی ہوئی تھیں۔ ایک روز صبح کو چڑیا نے کہا: ’’کہ چلو بہن چوہیا ذرا ہوا کھا آئیں‘‘ چوہیا نے کہا چلو دونوں سہیلیاں مل کر چلیں ہوا کھانے۔ چڑیا تو ارتی اڑتی جاتی تھی اور چوہیا پھدک پھدک چلتی جاتی تھی۔ رستے میں آیا ایک دریا۔ چڑیا اس دریا کے کنارے پر بیٹھ کر نہانے لگی۔ چڑیا نے کہا بہن چوہیا تم بھی منہ ہاتھ دھو لو۔ چوہیا جو اپنا منہ ہاتھ دھونے لگیں تو دریاؤ میں ڈوب گئیں۔ چڑیا لگی رونے اور دعا مانگنے۔ کہ یا اللہ میاں میری چوہیا بہن نکل آئیں میں بیوی کے نام کا کونڈا دوں گی۔ چوہیا نکل آئی۔

    آگے چلیں تو ایک ہاتھی جارہا تھا۔ چوہیا بی اس کے پاؤں کے نیچے دب گئیں۔ چڑیا پھر رونے لگی۔ کہ یا اللہ میاں میری چوہیا بہن نکل آئیں تو میں بیوی کے نام کو کونڈا دوں گی۔ چوہیا ہاتھی کے پیر تلے سے بھی جتنی جاگتی نکل آئی۔

    آگے چلیں تو بہت سی کانٹوں کی جھاڑیاں تھیں۔ چوہیا بی اس میں پھنس گئیں۔ چڑیا پھر رونے لگی اور دعا مانگی۔ کہ یا اللہ میاں میری چوہیا بہن نکل آئیں۔ تو میں بیوی کے نام کا کونڈا دوں گی۔ چوہیا وہاں سے بھی صحیح و سلامت نکل آئی۔

    دونوں سہیلیاں گھر پہنچیں۔ چڑیا نے کورا کونڈا منگایا۔ ملیدہ بنا کے بیوی کے نام کی صحنک دی اور شکر کیا۔ کہ میری چوہیا بہن سب جگہ سے صحیح و سلامت نکل کر گھر پہنچیں۔ ایک روز چوہیا اور چریا میں لڑائی ہوئی۔ چڑیا بولیں وہ دن بھول گئیں۔ جب دریاؤں میں ڈوب ڈوب جاتی تھیں۔ چوہیا نے کہا تمہیں میری کیا پڑی؟ میں اپنا منہ ہاتھ دھلواتی تھی۔ چڑیا نے کہا۔ وہ دن بھول گئیں۔ جب ہاتھی کے پیر تلے دب دب جاتی تھیں۔ چوہیا نے کہا: تجھے کیا پڑی؟ میں اپنے ہاتھ پاؤں دیواتی تھی۔ چڑیا نے کہا: وہ دن بھول گئیں جب کانٹوں میں چھد چھد جاتی تھیں۔ چوہیا نے کہا: ’’تمہیں میری کیا پڑی؟ میں اپنے ناک کان چِھداتی تھی۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے