Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکھی کی کہانی

نامعلوم

مکھی کی کہانی

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    دلچسپ معلومات

    پرانی لوک کہانی

    ایک مکھی بیٹھی اپنا گھر لیپ رہی تھی۔ گھر لیپتے لیپتے اپنا نام بھول گئیں۔ گھر لیپتے لیپتے لیپتے جو انہیں اپنے نام کا خیال آیا۔ تو گئیں ہمسائی کے ہاں۔ ہمسائی سے جاکر کہا۔ بی ہمسائی بی ہمسائی میرا نام بتاؤ۔ اس نے کہا۔ بوا میں نہیں جانتی۔ میرے گھر میں جو بچھیا ہے۔ وہ جانتی ہے۔ مکھی گئیں بچھیا کے پاس۔ کہ ہمسائی ہمسائی کی بچھیا میرا نام بتا۔ کہا میں تو نہیں جانتی۔ میری گائے جانتی ہے۔ گئیں گائے کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ میرا نام بتا۔ کہا میں تو نہیں جانتی۔ میرا چریا جانتا ہے۔ گئیں چریے کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ میرا نام بتا۔ کہا میں تو نہیں جانتا۔ میرے ہاتھ میں جو سونٹا رہتا ہے وہ جانتا ہے۔ گئیں سونٹے کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے میرا نام بتا۔ سونٹے نے کہا۔ میں تو نہیں جانتا۔ میں جس درخت میں سے کٹ کے آیا ہوں۔ وہ جانتا ہے۔ گئیں درخت کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت میرا نام بتا۔ درخت نے کہا میں تو نہیں جانتا۔ میرے اوپر جو چڑیا بیٹھتی ہے۔ وہ جانتی ہے۔ گئیں چڑیا کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ میرا نام بتا۔ چڑیا نے کہا میں تو نہیں جانتی میں جس دریا میں پانی پیتی ہوں۔ وہ جانتا ہے۔ گئیں دریا کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے کے سونٹے سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ چڑیا کے دریا۔ میرا نام بتا۔ دریا نے کہا میں تو نہیں جانتا۔ مجھ میں جو مچھلی ہے۔ وہ جانتی ہے۔ گئیں مچھلی کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ چڑیا کے دریا۔ دریا کی مچھلی۔ میرا نام بتا۔ مچھلی نے کہا۔ میں تو نہیں جانتی۔ مجھے جو پکڑتا ہے۔ میرا دھینور جانتا ہے۔ گئیں دھینور کے پاس۔ کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ چڑیا کے دریا۔ دریا کی مچھلی۔ مچھلی کے دھینور۔ میرا نام بتا۔ اس نے کہا: چل گوہ کی مکھی! تیرا نام یہی ہے۔ کہ تو بھیں بھیں کرتی ہے۔ مکھی وہاں سے آکر پھر گھر لیپنے لگی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے