کبھی تھے چور غنڈوں کے بڑے سردار مرغی کے
کبھی تھے چور غنڈوں کے بڑے سردار مرغی کے
بنے پھرتے ہیں اب تو قوم کے غم خوار مرغی کے
اڑا کرتی تھی موٹر جب سے ہارے ہیں الیکشن میں
نظر آتے ہیں پیدل ہی سر بازار مرغی کے
ہمیں تلقین آلو باجرا کھانے کی ہے لیکن
کیا کرتے ہیں مکھن ٹوسٹ سے افطار مرغی کے
کیا کرتے ہیں وعدے تو ہزاروں ووٹ سے پہلے
مگر لگتے ہیں کرنے بعد میں انکار مرغی کے
زباں کچی ہے ان کی یہ بتانا ہے بہت مشکل
کہ کر بیٹھیں گے کب انکار کب اقرار مرغی کے
غریبی کیا مٹائیں گے غریبوں کو مٹا دیں گے
کیا کرتے ہیں کالے دھن کا خود بیوپار مرغی کے
اگر پوچھیں تو یہ حضرت پناما ولس مانگیں گے
مگر پیتے ہیں گھر میں چار ہی مینار مرغی کے
نصیحت اپنی پارٹی سے وفاداری کی ہے لیکن
گرا کر خود بنایا کرتے ہیں سرکار مرغی کے
ضرورت بھوکی جنتا کو فقط راشن کی ہے لیکن
دیا کرتے ہیں بھاشن ہی سر بازار مرغی کے
بنے کل تک سواری اک سواری والے رکشے کا
اڑاتے پھر رہے ہیں آج فیئٹ کار مرغی کے
ہر اک دن جبکہ ادگھاٹن سے ان کا واسطہ ٹھہرا
منائیں کیوں نہیں ہر روز ہی اتوار مرغی کے
پچا جاتے ہیں کیسے سات مرغوں کو بھی روزانہ
تعجب ہے نہیں پڑتے کبھی بیمار مرغی کے
چھٹا ہیں فیل اے جوہرؔ مگر ہاتھوں میں انگلش کا
ہمیشہ لے کے چلتے ہیں کوئی اخبار مرغی کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.