عبد اللہ جاوید
غزل 19
اشعار 18
ساحل پہ لوگ یوں ہی کھڑے دیکھتے رہے
دریا میں ہم جو اترے تو دریا اتر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم
آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم اپنے عکس میں کیا دیکھتے ہو
تمہارا عکس بھی تم سا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک
گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے