انور سدید
غزل 21
نظم 2
اشعار 20
کھلی زبان تو ظرف ان کا ہو گیا ظاہر
ہزار بھید چھپا رکھے تھے خموشی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خاک ہوں لیکن سراپا نور ہے میرا وجود
اس زمیں پر چاند سورج کا نمائندہ ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جاگتی آنکھ سے جو خواب تھا دیکھا انورؔ
اس کی تعبیر مجھے دل کے جلانے سے ملی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کوئی بھی پیچیدگی حائل نہیں انور سدیدؔ
زندگی ہے سامنے منظر بہ منظر اور میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
چلا میں جانب منزل تو یہ ہوا معلوم
یقیں گمان میں گم ہے گماں ہے پوشیدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے