Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حمیرا رحمان کے اشعار

وہ لمحہ جب مرے بچے نے ماں پکارا مجھے

میں ایک شاخ سے کتنا گھنا درخت ہوئی

روشندان سے دھوپ کا ٹکڑا آ کر میرے پاس گرا

اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے آنکھ ملانے کی

ہم اور تم جو بدل گئے تو اتنی حیرت کیا

عکس بدلتے رہتے ہیں آئینوں کی خاطر

عجب مذاق اس کا تھا کہ سر سے پاؤں تک مجھے

وفاؤں سے بھگو دیا ندامتوں کی سوچ میں

مری المایوں میں قیمتی سامان کافی تھا

مگر اچھا لگا اس سے کئی فرمائشیں کرنا

لوگو! ہم پردیسی ہو کر جانے کیا کیا کھو بیٹھے

اپنے کوچے بھی لگتے ہیں بیگانے بیگانے سے

ہوا کی تیز گامیوں کا انکشاف کیا کریں

جو دوش پر لیے ہو اس کے بر خلاف کیا کریں

کنکر پھینک رہے ہیں یہ اندازہ کرنے کو

ٹھہرا پانی کتنی حمیراؔ ہلچل رکھتا ہے

گذشتہ موسموں میں بجھ گئے ہیں رنگ پھولوں کے

دریچہ اب بھی میرا روشنی کے زاویوں پر ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے