جگن ناتھ آزاد کے اشعار
کنارے ہی سے طوفاں کا تماشا دیکھنے والے
کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا
ابتدا یہ تھی کہ میں تھا اور دعویٰ علم کا
انتہا یہ ہے کہ اس دعوے پہ شرمایا بہت
نیند کیا ہے ذرا سی دیر کی موت
موت کیا کیا ہے تمام عمر کی نیند
سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے
یہاں ہر چیز ملتی ہے سکون دل نہیں ملتا
ہم نے برا بھلا ہی سہی کام تو کیا
تم کو تو اعتراض ہی کرنے کا شوق تھا
میں کیا کروں کہ ضبط تمنا کے باوجود
بے اختیار لب پہ ترا نام آ گیا
ڈھونڈھنے پر بھی نہ ملتا تھا مجھے اپنا وجود
میں تلاش دوست میں یوں بے نشاں تھا دوستو
اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس
ہر در پہ دی صدا ترے در کے خیال میں
-
موضوع : بے خودی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہار آئی ہے اور میری نگاہیں کانپ اٹھیں ہیں
یہی تیور تھے موسم کے جب اجڑا تھا چمن اپنا
بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا
بتا اے پیر مے خانہ یہ مے خانوں پہ کیا گزری
تمہیں کچھ اس کی خبر بھی ہے اے چمن والو
سحر کے بعد نسیم سحر پہ کیا گزری
اس سے زیادہ دور جنوں کی خبر نہیں
کچھ بے خبر سے آپ تھے کچھ بے خبر سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک بار اگر قفس کی ہوا راس آ گئی
اے خود فریب پھر ہوس بال و پر کہاں
چلتے رہے ہم تند ہواؤں کے مقابل
آزادؔ چراغ تہ داماں نہ رہے ہم
میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر
لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تری دوری کا مجھ کو غم نہیں ہے
کہ فرقت میں بھی لذت کم نہیں ہے
اصل میں ہم تھے تمہارے ساتھ محو گفتگو
جب خود اپنے آپ سے ہم گفتگو کرتے رہے