جاوید ناصر
غزل 21
نظم 6
اشعار 12
دشت کی دھوپ ہے جنگل کی گھنی راتیں ہیں
اس کہانی میں بہر حال کئی باتیں ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بہت اداس تھا اس دن مگر ہوا کیا تھا
ہر ایک بات بھلی تھی تو پھر برا کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خدا آباد رکھے زندگی کو
ہماری خامشی کو سہہ گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کن کن کی آتمائیں پہاڑوں میں قید ہیں
آواز دو تو بجتے ہیں پتھر کے دف یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اٹھ اٹھ کے آسماں کو بتاتی ہے دھول کیوں
مٹی میں دفن ہو گئے کتنے صدف یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 5
تصویری شاعری 2
دشت کی دھوپ ہے جنگل کی گھنی راتیں ہیں اس کہانی میں بہر_حال کئی باتیں ہیں گو ترے ساتھ مرا وقت گزر جاتا ہے شہر میں اور بھی لوگوں سے ملاقاتیں ہیں جتنے اشعار ہیں ان سب پہ تمہارا حق ہے جتنی نظمیں ہیں مری نیند کی سوغاتیں ہیں کیا کہانی کو اسی موڑ پہ رکنا ہوگا روشنی ہے نہ سمندر ہے نہ برساتیں ہیں