Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rais Farogh's Photo'

رئیس فروغ

1926 - 1982 | کراچی, پاکستان

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

رئیس فروغ کے اشعار

4.4K
Favorite

باعتبار

لوگ نازک تھے اور احساس کے ویرانے تک

وہ گزرتے ہوئے آنکھوں کی جلن سے آئے

گھر میں تو اب کیا رکھا ہے ویسے آؤ تلاش کریں

شاید کوئی خواب پڑا ہو ادھر ادھر کسی کونے میں

فصل تمہاری اچھی ہوگی جاؤ ہمارے کہنے سے

اپنے گاؤں کی ہر گوری کو نئی چنریا لا دینا

میرا بھی ایک باپ تھا اچھا سا ایک باپ

وہ جس جگہ پہنچ کے مرا تھا وہیں ہوں میں

ٹھنڈی چائے کی پیالی پی کے

رات کی پیاس بجھائی ہے

اب کی رت میں جب دھرتی کو برکھا کی مہکار ملے

میرے بدن کی مٹی کو بھی رنگوں میں نہلا دینا

عشق وہ کار مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے

ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے

دھوپ مسافر چھاؤں مسافر آئے کوئی کوئی جائے

گھر میں بیٹھا سوچ رہا ہوں آنگن ہے یا رستہ ہے

کچھ اتنے پاس سے ہو کر وہ روشنی گزری

کہ آج تک در و دیوار کو ملال سا ہے

آئے گا میرے بعد فروغؔ ان کا زمانہ

جس دور کا میں ہوں مرے اشعار نہیں ہیں

بستیوں میں ہم بھی رہتے ہیں مگر

جیسے آوارہ ہوا صحراؤں میں

میرے آنگن کی اداسی نہ گئی

روز مہمان بلائے میں نے

ہم کوئی اچھے چور نہیں پر ایک دفعہ تو ہم نے بھی

سارا گہنہ لوٹ لیا تھا آدھی رات کے مہماں کا

لاکھوں ہی بار بجھ کے جلا درد کا دیا

سو ایک بار اور بجھا پھر جلا نہیں

اپنے حالات سے میں صلح تو کر لوں لیکن

مجھ میں روپوش جو اک شخص ہے مر جائے گا

حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے

آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے

اک یہی دنیا بدلتی ہے فروغؔ

کیسی کیسی اجنبی دنیاؤں میں

میں نے کتنے رستے بدلے لیکن ہر رستے میں فروغؔ

ایک اندھیرا ساتھ رہا ہے روشنیوں کے ہجوم لیے

لوگ اچھے ہیں بہت دل میں اتر جاتے ہیں

اک برائی ہے تو بس یہ ہے کہ مر جاتے ہیں

روئے زمیں پہ چار عرب میرے عکس ہیں

ان میں سے میں بھی ایک ہوں چاہے کہیں ہوں میں

دن کے شور میں شامل شاید کوئی تمہاری بات بھی ہو

آوازوں کے الجھے دھاگے سلجھائیں گے شام کو

تیز ہوا کے ساتھ چلا ہے زرد مسافر موسم کا

اوس نے دامن تھام لیا تو پل دو پل کو رکا بھی ہے

Recitation

بولیے