صدا انبالوی کے اشعار
وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا
درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رلانے والے
بڑا گھاٹے کا سودا ہے صداؔ یہ سانس لینا بھی
بڑھے ہے عمر جیوں جیوں زندگی کم ہوتی جاتی ہے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجھ گئی شمع کی لو تیرے دوپٹے سے تو کیا
اپنی مسکان سے محفل کو منور کر دے
-
موضوع : مسکراہٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی اردو تو محبت کی زباں تھی پیارے
اف سیاست نے اسے جوڑ دیا مذہب سے
-
موضوع : اردو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کہاں دوست ملیں ساتھ نبھانے والے
سب نے سیکھے ہیں اب آداب زمانے والے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دے گیا خوب سزا مجھ کو کوئی کر کے معاف
سر جھکا ایسے کہ تا عمر اٹھایا نہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑے باوفا تھے مرے یار سب
مصیبت میں جب تک پکارا نہ تھا
محبت کے مریضوں کا مداوا ہے ذرا مشکل
اترتا ہے صداؔ ان کا بخار آہستہ آہستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں سدا پہنے وہ تیرا ہی پسندیدہ لباس
کچھ تو موسم کے مطابق بھی سنورنا ہے اسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذکر میرا آئے گا محفل میں جب جب دوستو
رو پڑیں گے یاد کر کے یار سب یاری مری
وقت کے ساتھ صداؔ بدلے تعلق کتنے
تب گلے ملتے تھے اب ہاتھ ملایا نہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھلے ہی لاکھ حوالوں کے ساتھ کہتے ہیں
مگر وہ صرف کتابوں کی بات کہتے ہیں
رسم دنیا تو کسی طور نبھاتے جاؤ
دل نہیں ملتے بھی تو ہاتھ ملاتے جاؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل جلاؤ یا دیئے آنکھوں کے دروازے پر
وقت سے پہلے تو آتے نہیں آنے والے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک نہ اک روز رفاقت میں بدل جائے گی
دشمنی کو بھی سلیقے سے نبھاتے جاؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اجالا علم کا پھیلا تو ہے چاروں طرف یارو
بصیرت آدمی کی کچھ مگر کم ہوتی جاتی ہے
تم ستاروں کے بھروسے پہ نہ بیٹھے رہنا
اپنی تدبیر سے تقدیر بناتے جاؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کو سمجھا لیں ابھی سے تو مناسب ہوگا
اک نہ اک روز تو وعدے سے مکرنا ہے اسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صداؔ کے پاس ہے دنیا کا تجربہ واعظ
تمہاری بات میں بس فلسفہ کتاب کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں
نہیں بدلتا زمانہ تو ہم بدلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے
تمام شہر میں چرچا ترے شباب کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے
دل کو کیوں ضد ہے کہ آغوش میں بھرنا ہے اسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چوم لوں میں ورق ورق اس کا
تیرے چہرے سے جو کتاب ملے
موت کی گود میں جب تک نہیں تو سو جاتا
تو صداؔ چین سے ہرگز نہیں سونے والا
ہمیں نہ راس زمانے کی محفلیں آئی
چلو کہ چھوڑ کے اب اس جہاں کو چلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انہیں نہ تولیے تہذیب کے ترازو میں
گھروں میں ان کے نہ چولھے نہ دیپ جلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ کہتے ہیں دل لگانا جسے
روگ وہ بھی لگا کے دیکھ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چمن میں خشک سالی پر ہے خوش صیاد کہ اب خود
پرندے پیٹ کی خاطر اسیر دام ہوتے ہیں
اشک آنکھوں سے مری نکلے مسلسل لیکن
اس نے اک حرف تسلی نہ نکالا لب سے
-
موضوع : لب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مر مر کے جئیں کس لیے بندے ترے مولیٰ
جینا بھی ذرا موت سا آسان بنا دے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جنہیں ہم بلبلا پانی کا دکھتے ہیں کہو ان سے
نظر ہو دیکھنے والی تو بحر بے کراں ہم ہیں
-
موضوع : پانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈھونڈ افلاک نئے اور زمینیں بھی نئی
ہو غزل کا تری ہر شعر نیا حرف بہ حرف
-
موضوع : شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی آنکھوں کی بد نصیبی ہائے
اک نہ اک روز حادثہ دیکھا
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھین لینا یا خدا مجھ سے مرے لوح و قلم
گر زوال آئے مرے اشعار کے معیار میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنا سوچا تھا دل لگائیں گے
سوچتے سوچتے حیات ہوئی
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شعر میں ساتھ روانی کے معانی بھی تو بھر
اے صداؔ قید تو کوزے میں سمندر کر دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ