صغیر ملال
غزل 19
اشعار 16
زمانے بھر سے الجھتے ہیں جس کی جانب سے
اکیلے پن میں اسے ہم بھی کیا نہیں کہتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہے ایک عمر سے خواہش کہ دور جا کے کہیں
میں خود کو اجنبی لوگوں کے درمیاں دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ضرورت اس کی ہمیں ہے مگر یہ دھیان رہے
کہاں وہ غیر ضروری کہاں ضروری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تعجب ان کو ہے کیوں میری خود کلامی پر
ہر آدمی کا کوئی راز داں ضروری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ان سے بچنا کہ بچھاتے ہیں پناہیں پہلے
پھر یہی لوگ کہیں کا نہیں رہنے دیتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے