شاخوں سے برگ گل نہیں جھڑتے ہیں باغ میں
زیور اتر رہا ہے عروس بہار کا
برگ گل آ میں تیرے بوسے لوں
تجھ میں ہے ڈھنگ یار کے لب کا
سب کو پھول اور کلیاں بانٹو ہم کو دو سوکھے پتے
یہ کیسے تحفے لائے ہو یہ کیا برگ فروشی ہے
پھولوں کو سرخی دینے میں
پتے پیلے ہو جاتے ہیں
-
موضوع : پھول
لے آئے گا اک روز گل و برگ بھی ثروتؔ
باراں کا مسلسل خس و خاشاک پہ ہونا
آتے ہیں برگ و بار درختوں کے جسم پر
تم بھی اٹھاؤ ہاتھ کہ موسم دعا کا ہے
-
موضوع : دعا
شجر تر نہ یہاں برگ شناسا کوئی
اس قرینے سے سجایا ہے یہ منظر کس نے
کیا جانے شاخ وقت سے کس وقت گر پڑوں
مانند برگ زرد ابھی ڈولتا ہوں میں