Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چارہ گر پر اشعار

کلاسیکی شاعری میں موجود

عشق کی کہانی میں جو چند بنیادی کردارہیں ان میں ایک چارہ گر بھی ہے۔ ہجرکی تکلیفوں ، دربدری اورصحرانوردی کی مصیبتوں میں جوایک آخری سہارا ہوتا ہے وہ چارہ گرکا ہی ہوتا ہے ۔ چارہ گرایک بہت سیدھا سادا کردارہے وہ عشق کے آزار کی نوعیت سے واقف نہیں ہوتا اورعاشق کے دکھ درد کا علاج اپنے عام نسخوں اورترکیبوں سے کرنا چاہتا ہے لیکن عاشق اچھا نہیں ہوتا ۔ اس مقام پرعاشق اورچارہ گرکے درمیان کا مکالمہ ایک الگ ہی لطف رکھتا ہے ۔

اس مرض سے کوئی بچا بھی ہے

چارہ گر عشق کی دوا بھی ہے

نامعلوم

ایک دن تجھ کو اچانک یہ خبر آئے گی

تیرے بیمار شفا یاب نہیں ہو پائے

کومل جوئیہ

وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں

مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں

ناصر کاظمی

خبر ہے کوئی چارہ گر آئے گا

سلیقے سے بیٹھے ہیں بیمار سب

عقیل نعمانی

چارہ گری کی بات کسی اور سے کرو

اب ہو گئے ہیں یارو پرانے مریض ہم

شجاع خاور

اے مرے چارہ گر ترے بس میں نہیں معاملہ

صورت حال کے لیے واقف حال چاہئے

سلیم کوثر

مجھے چھوڑ دے میرے حال پر ترا کیا بھروسہ ہے چارہ گر

یہ تری نوازش مختصر میرا درد اور بڑھا نہ دے

شکیل بدایونی

کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا

چارہ گروں نے اور بھی درد دل کا بڑھا دیا

حفیظ جالندھری

کس سے امید کریں کوئی علاج دل کی

چارہ گر بھی تو بہت درد کا مارا نکلا

لطف الرحمن

گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے

ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے

آغا حشر کاشمیری

نئی نہیں ہے یہ تنہائی میرے حجرے کی

مرض ہو کوئی بھی ہے چارہ گر سے ڈر جانا

وجے شرما

کس سے جا کر مانگیے درد محبت کی دوا

چارہ گر اب خود ہی بے چارے نظر آنے لگے

شکیل بدایونی

کبھی جو زحمت کار رفو نہیں کرتا

ہمارے زخم اسی چارہ گر کے نام تمام

عرفان صدیقی

طبیبوں کی توجہ سے مرض ہونے لگا دونا

دوا اس درد کی بتلا دل آگاہ کیا کیجے

شیخ ظہور الدین حاتم

اب مرا درد مری جان ہوا جاتا ہے

اے مرے چارہ گرو اب مجھے اچھا نہ کرو

شہزاد احمد

اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے

اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے

احمد فراز

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے