زخم پر اشعار

اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے

آج تک سلگتے ہیں زخم رہ گزاروں کے

ساحر لدھیانوی

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے

چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

محسن نقوی

خاموشی کے ناخن سے چھل جایا کرتے ہیں

کوئی پھر ان زخموں پر آوازیں ملتا ہے

امیر امام

میں تیرے ہدیۂ فرقت پہ کیسے نازاں ہوں

مری جبیں پہ ترا زخم تک حسین نہیں

آکاش عرش

شاخ مژگاں پہ مہکنے لگے زخموں کے گلاب

پچھلے موسم کی ملاقات کی بو زندہ ہے

شاہد کمال

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے