کہہ رہے ہیں وہ بنا کر زلف کو
مجرمان عشق کی زنجیر دیکھ
-
موضوعات : زلفاور 1 مزید
مجھ سے قفس کا دروازہ کیا ٹوٹے گا
پاؤں پڑی زنجیر میں کھوئی رہتی ہوں
-
موضوع : قفس
شجر کی یاد رلاتی ہی تھی مگر اب تو
جو آشیاں کے برابر تھا وہ قفس بھی گیا
-
موضوع : شجر
قفس میں رہ کے نہ روتے اگر یہ جانتے ہم
چمن میں رہ کے بھی رونا ہے بال و پر کے لئے
-
موضوعات : بےبسیاور 1 مزید
قید آوارگیٔ جاں ہی بہت ہے مجھ کو
ایک دیوار مری روح کے اندر نہ بنا
-
موضوع : روح
زندگانی اسیر کرنے کو
گیسوؤں کا یہ جال اچھا ہے
-
موضوعات : زلفاور 1 مزید
گاہ ہو جاتا ہوں میں اپنی انا کا قیدی
میں نہ آؤں تو پھر آ کر مجھے چھڑوائے گا
کھینچتے ہو ہر جانب کس لیے لکیریں سی
میں نہ کوئی راون ہوں میں نہ کوئی سیتا ہوں
خط و کاکل و زلف و انداز و ناز
ہوئیں دام رہ صد گرفتاریاں
-
موضوعات : خطاور 1 مزید