امید پر تصویری شاعری

امیدوں کی ایک دھند ہے

اورکچھ ایسا ہے جوصاف دکھتا بھی نہیں اورچھپتا بھی نہیں ۔ اسے کے سہارے زندگی چل رہی ہے ۔ سب کچھ ہاتھ سے چلے جانے کے بعد اگرکچھ بچتا ہے تووہ امید ہی ہے ۔ شاعری کے عاشق کے پاس بھی بس یہی ایک اثاثہ ہے ، وہ اسی کے سہارے زندہ ہے ۔ جو طویل رات وہ ہجر کے دکھوں میں گزاررہا ہے اس کی بھی اسے سحرنظرآتی ہے ۔ ہم یہ انتخاب اس لئے بھی پیش کررہے ہیں کہ یہ زندگی کے مشکل ترین وقتوں میں حوصلہ مندی کا استعارہ ہے ۔

شوق راتوں کو ہے درپئے کہ تپاں ہو جاؤں

ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے

ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے

نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید (ردیف .. ا)

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے