Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jalal Lakhnavi's Photo'

جلالؔ لکھنوی

1832 - 1909 | لکھنؤ, انڈیا

مابعد کلاسکی شاعر،دبستان لکھنو اور رام پور کے امتزاجی اسلوب کے نمائندہ شاعر

مابعد کلاسکی شاعر،دبستان لکھنو اور رام پور کے امتزاجی اسلوب کے نمائندہ شاعر

جلالؔ لکھنوی کے اشعار

8.1K
Favorite

باعتبار

نہ ہو برہم جو بوسہ بے اجازت لے لیا میں نے

چلو جانے دو بیتابی میں ایسا ہو ہی جاتا ہے

اک رات دل جلوں کو یہ عیش وصال دے

پھر چاہے آسمان جہنم میں ڈال دے

وعدہ کیوں بار بار کرتے ہو

خود کو بے اعتبار کرتے ہو

میں جو آیا غیر سے ہنس کر کہا اس نے جلالؔ

ختم ہے جس پر شرافت وہ کمینہ آ گیا

گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلف یار کی بو

پھری تو باد صبا کا دماغ بھی نہ ملا

جلالؔ عہد جوانی ہے دو گے دل سو بار

ابھی کی توبہ نہیں اعتبار کے قابل

عشق کی چوٹ کا کچھ دل پہ اثر ہو تو سہی

درد کم ہو یا زیادہ ہو مگر ہو تو سہی

جس نے کچھ احساں کیا اک بوجھ سر پر رکھ دیا

سر سے تنکا کیا اتارا سر پہ چھپر رکھ دیا

نہ خوف آہ بتوں کو نہ ڈر ہے نالوں کا

بڑا کلیجہ ہے ان دل دکھانے والوں کا

میں نے پوچھا کہ ہے کیا شغل تو ہنس کر بولے

آج کل ہم تیرے مرنے کی دعا کرتے ہیں

پہنچے نہ وہاں تک یہ دعا مانگ رہا ہوں

قاصد کو ادھر بھیج کے دھیان آئے ہے کیا کیا

شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی

رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے