ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
-
موضوعات : انساناور 3 مزید
ظفرؔ آدمی اس کو نہ جانئے گا وہ ہو کیسا ہی صاحب فہم و ذکا
جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا
-
موضوع : انسان
وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا
یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام سے
-
موضوعات : چانداور 1 مزید
میری رسوائی کے اسباب ہیں میرے اندر
آدمی ہوں سو بہت خواب ہیں میرے اندر
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
-
موضوعات : انساناور 1 مزید
سمجھے گا آدمی کو وہاں کون آدمی
بندہ جہاں خدا کو خدا مانتا نہیں
گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا
ہوتے ہی صبح آدمی خانوں میں بٹ گیا
-
موضوعات : انساناور 1 مزید
جانور آدمی فرشتہ خدا
آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں
بھیڑ تنہائیوں کا میلا ہے
آدمی آدمی اکیلا ہے
راہ میں بیٹھا ہوں میں تم سنگ رہ سمجھو مجھے
آدمی بن جاؤں گا کچھ ٹھوکریں کھانے کے بعد
ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا
-
موضوعات : انساناور 1 مزید
میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور
میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا
-
موضوع : شراب
میں ترے در کا بھکاری تو مرے در کا فقیر
آدمی اس دور میں خوددار ہو سکتا نہیں
-
موضوع : خودداری
آدمی کا آدمی ہر حال میں ہمدرد ہو
اک توجہ چاہئے انساں کو انساں کی طرف
میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے
مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا
نہ جانے باہر بھی کتنے آسیب منتظر ہوں
ابھی میں اندر کے آدمی سے ڈرا ہوا ہوں
آدمی کیا وہ نہ سمجھے جو سخن کی قدر کو
نطق نے حیواں سے مشت خاک کو انساں کیا
عجیب شخص تھا خود اپنے دکھ بناتا تھا
دل و دماغ پہ کچھ دن اثر رہا اس کا
خدا بدل نہ سکا آدمی کو آج بھی ہوشؔ
اور اب تک آدمی نے سیکڑوں خدا بدلے
ملتا ہے آدمی ہی مجھے ہر مقام پر
اور میں ہوں آدمی کی طلب سے بھرا ہوا
روپ رنگ ملتا ہے خد و خال ملتے ہیں
آدمی نہیں ملتا آدمی کے پیکر میں
-
موضوع : انسان
اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں
آدمی ہوں خدا نہیں ہوں میں
ٹٹولو پرکھ لو چلو آزما لو
خدا کی قسم با خدا آدمی ہوں
حسن اخلاص ہی نہیں ورنہ
آدمی آدمی تو آج بھی ہے
ابھی فرق ہے آدمی آدمی میں
ابھی دور ہے آدمی آدمی سے
مرا غزال کہ وحشت تھی جس کو سائے سے
لپٹ گیا مرے سینے سے آدمی کی طرح
-
موضوع : وصال
روئے زمیں پہ چار عرب میرے عکس ہیں
ان میں سے میں بھی ایک ہوں چاہے کہیں ہوں میں
-
موضوع : انسان
اے غبار خواہش یک عمر اپنی راہ لے
اس گلی میں تجھ سے پہلے اک جہاں موجود ہے