خدا پر اشعار
خدا کی ذات میں تخلیق
کاروں کی دلچسپی عام انسانوں سے ذرا مختلف نوعیت کی رہی ہے ۔ وہ بعض تخلیقی لمحوں میں اس سے لڑتے ہیں ، جھگڑتے ہیں ، اس کے وجود اوراس کی خودمختاری پرسوال بناتے ہیں اوربعض لمحے ایسے بھی آتے ہیں جب خدا کی ذات کا انکشاف ہی ان کے تخلیقی لمحوں کا حاصل ہوتا ہے۔ صوفی شعرا کے یہاں خدا سے رازونیاز اوراس سے مکالمے کی ایک دلچسپ فضا بھی ملتی ہے۔ آپ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اوردیکھئے کہ ایک انسان کے خدا سے تعلق کی صورتیں کتنی متنوع ہیں ۔
کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں
ناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے
عاشقی سے ملے گا اے زاہد
بندگی سے خدا نہیں ملتا
سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں
جس کو دیکھا ہی نہیں اس کو خدا کہتے ہیں
-
موضوع : انسان
اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے
-
موضوعات : حسناور 2 مزید
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
وفا جس سے کی بے وفا ہو گیا
جسے بت بنایا خدا ہو گیا
اتنا خالی تھا اندروں میرا
کچھ دنوں تو خدا رہا مجھ میں
خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اے اکبرؔ
یہی وہ در ہے کہ ذلت نہیں سوال کے بعد
مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی
مجھ میں کھویا رہا خدا میرا
میرؔ بندوں سے کام کب نکلا
مانگنا ہے جو کچھ خدا سے مانگ
تیری بخشش کے بھروسے پہ خطائیں کی ہیں
تیری رحمت کے سہارے نے گنہ گار کیا
مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے
-
موضوع : گناہ
گل غنچے آفتاب شفق چاند کہکشاں
ایسی کوئی بھی چیز نہیں جس میں تو نہ ہو
جو چاہئے سو مانگیے اللہ سے امیرؔ
اس در پہ آبرو نہیں جاتی سوال سے
ارے او آسماں والے بتا اس میں برا کیا ہے
خوشی کے چار جھونکے گر ادھر سے بھی گزر جائیں
-
موضوعات : خوشیاور 1 مزید
گناہ گن کے میں کیوں اپنے دل کو چھوٹا کروں
سنا ہے تیرے کرم کا کوئی حساب نہیں
اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں
-
موضوع : محبت
جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
-
موضوع : تصوف
ہے غلط گر گمان میں کچھ ہے
تجھ سوا بھی جہان میں کچھ ہے
چھوڑا نہیں خودی کو دوڑے خدا کے پیچھے
آساں کو چھوڑ بندے مشکل کو ڈھونڈتے ہیں
او میرے مصروف خدا
اپنی دنیا دیکھ ذرا
فرشتے حشر میں پوچھیں گے پاک بازوں سے
گناہ کیوں نہ کیے کیا خدا غفور نہ تھا
زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے
تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لیے
-
موضوع : آسمان
چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ
جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا
اچھا یقیں نہیں ہے تو کشتی ڈبا کے دیکھ
اک تو ہی ناخدا نہیں ظالم خدا بھی ہے
جب سفینہ موج سے ٹکرا گیا
ناخدا کو بھی خدا یاد آ گیا
تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات
مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا
سب لوگ اپنے اپنے خداؤں کو لائے تھے
اک ہم ہی ایسے تھے کہ ہمارا خدا نہ تھا
ہم یہاں خود آئے ہیں لایا نہیں کوئی ہمیں
اور خدا کا ہم نے اپنے نام پر رکھا ہے نام
رہنے دے اپنی بندگی زاہد
بے محبت خدا نہیں ملتا
میں پیمبر ترا نہیں لیکن
مجھ سے بھی بات کر خدا میرے
داغؔ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے
عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا
یارب تری رحمت سے مایوس نہیں فانیؔ
لیکن تری رحمت کی تاخیر کو کیا کہیے
پوچھے گا جو خدا تو یہ کہہ دیں گے حشر میں
ہاں ہاں گنہ کیا تری رحمت کے زور پر
مے خانے میں کیوں یاد خدا ہوتی ہے اکثر
مسجد میں تو ذکر مے و مینا نہیں ہوتا
سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے
-
موضوعات : سوالاور 1 مزید
اب تو ہے عشق بتاں میں زندگانی کا مزہ
جب خدا کا سامنا ہوگا تو دیکھا جائے گا
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا
مرے خدا نے کیا تھا مجھے اسیر بہشت
مرے گنہ نے رہائی مجھے دلائی ہے
بت کدے سے چلے ہو کعبے کو
کیا ملے گا تمہیں خدا کے سوا
تو میرے سجدوں کی لاج رکھ لے شعور سجدہ نہیں ہے مجھ کو
یہ سر ترے آستاں سے پہلے کسی کے آگے جھکا نہیں ہے
جھولیاں سب کی بھرتی جاتی ہیں
دینے والا نظر نہیں آتا
زندگی کہتے ہیں جس کو چار دن کی بات ہے
بس ہمیشہ رہنے والی اک خدا کی ذات ہے
گناہوں سے ہمیں رغبت نہ تھی مگر یا رب
تری نگاہ کرم کو بھی منہ دکھانا تھا