ویلنٹائن ڈے پر اشعار
عشق اور رومان پر یہ
شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔
جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر
ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ
-
موضوعات : انگڑائیاور 2 مزید
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
لوگ کانٹوں سے بچ کے چلتے ہیں
میں نے پھولوں سے زخم کھائے ہیں
اب کے ملنے کی شرط یہ ہوگی
دونوں گھڑیاں اتار پھینکیں گے
پھول ہی پھول یاد آتے ہیں
آپ جب جب بھی مسکراتے ہیں
-
موضوع : پھول
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا
پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا
-
موضوعات : پھولاور 1 مزید
اس تعلق میں نہیں ممکن طلاق
یہ محبت ہے کوئی شادی نہیں
عشق میں جی کو صبر و تاب کہاں
اس سے آنکھیں لڑیں تو خواب کہاں
یہ تو کہئے اس خطا کی کیا سزا
میں جو کہہ دوں آپ پر مرتا ہوں میں
آتے آتے مرا نام سا رہ گیا
اس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا
-
موضوعات : روماناور 3 مزید
محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
میں جب سو جاؤں ان آنکھوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
مرے سارے بدن پر دوریوں کی خاک بکھری ہے
تمہارے ساتھ مل کر خود کو دھونا چاہتا ہوں میں
-
موضوعات : تمنااور 1 مزید
دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں
-
موضوعات : انگڑائیاور 1 مزید
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
ایک محبت کافی ہے
باقی عمر اضافی ہے
زندگی یوں ہی بہت کم ہے محبت کے لیے
روٹھ کر وقت گنوانے کی ضرورت کیا ہے
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
-
موضوعات : عشقاور 5 مزید
دل ہے قدموں پر کسی کے سر جھکا ہو یا نہ ہو
بندگی تو اپنی فطرت ہے خدا ہو یا نہ ہو
ہمیشہ ہاتھوں میں ہوتے ہیں پھول ان کے لئے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے
اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا
مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو
-
موضوع : لَو
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد
-
موضوعات : عشقاور 4 مزید
مرے سلیقے سے میری نبھی محبت میں
تمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا
تشریح
’’ناکام‘‘ اور ’’کام لیا‘‘ میں رعایت ظاہر ہے۔ پہلے مصرع میں ’’سلیقے‘‘ کا لفظ بہت خوب ہے، کیوں کہ اگر کسی کم کار آمد چیز سے کوئی اہم کام نکال لیا جائے تو کہتے ہیں کہ ’’فلاں کو کام کرنے کا سلیقہ ہے‘‘۔ ’’کام لیا‘‘ بھی بہت خوب ہے، کیوں کہ یہ واضح نہیں کیا کہ ناکامی ہی کو کامیابی سمجھ لیا، اور اس طرح کام نکال لیا، یا ناکامیوں پر صبر کر لیا۔ محبت میں نبھنا بھی خالی ازلطف نہیں، کیونکہ یہاں بھی یہ ظاہر نہیں کیا کہ معشوق سے نبھی، یا محض زندگی نبھی، یا اپنے آپ سے نبھی۔ بہت بلیغ شعر ہے۔ لہجے میں وقار بھی ہے اور ایک طرح کی چالاکی بھی۔ محمد حسن عسکری نے اس شعر کے بارے میں خوب لکھا ہے کہ ’’میر نفی میں اثبات ڈھونڈتے ہیں۔ ان کے یہاں شکست تو مل جائے گی، لیکن شکست خوردگی نہیں۔ ان کی افسردگی ایک نئی تلاش کا بہانہ بنتی ہے۔‘‘
’’سلیقہ‘‘ کے معنی ’’عادت، سرشت‘‘ بھی ہیں۔ یہ معنی بھی یہاں مناسب ہیں۔ اسی سیاق و سباق میں لفظ ’’سلیقہ‘‘ میر نے ایک اور شعر میں خوبی سے استعمال کیا ہے؎
تمنائے دل کے لئے جان دی
سلیقہ ہمارا تو مشہور ہے
(دیوان اوّل)
شمس الرحمن فاروقی
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
تم پھر اسی ادا سے انگڑائی لے کے ہنس دو
آ جائے گا پلٹ کر گزرا ہوا زمانہ
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
میرے گھر کے تمام دروازے
تم سے کرتے ہیں پیار آ جاؤ
ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری
کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے گناہ نہیں
جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں
دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں
-
موضوعات : جگجیت سنگھاور 5 مزید
پتہ تھا مجھ کو ملاقات غیر ممکن ہے
سو تیرا دھیان کیا اور گلاب چوم لیا
معرکہ ہے آج حسن و عشق کا
دیکھیے وہ کیا کریں ہم کیا کریں
تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
-
موضوعات : اقبال ڈےاور 4 مزید
بے چین اس قدر تھا کہ سویا نہ رات بھر
پلکوں سے لکھ رہا تھا ترا نام چاند پر
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
-
موضوعات : عشقاور 4 مزید
جب انہیں دیکھو پیار آتا ہے
اور بے اختیار آتا ہے
یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
-
موضوع : رومان
اگرچہ پھول یہ اپنے لیے خریدے ہیں
کوئی جو پوچھے تو کہہ دوں گا اس نے بھیجے ہیں
اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے
-
موضوعات : عشقاور 4 مزید
آئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے
آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید