بے_چینی پر اشعار
بے چینی محبوب کے ہجر
میں حاصل ہونے والی ایک کیفیت ہے ۔ عاشق وصال کی امید میں ہی جیتا ہے ۔ یہ طویل انتظار اسے ناامید تو نہیں کرتا لیکن ایک گہری بے چینی سے بھر دیتا ہے ۔ اس کیفیت سے ہم سب گزرے ہیں اور گزرتے ہیں اس لئے یہ شاعری ہماری اور آپ کی اپنی کتھا ہے ۔
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
-
موضوعات : بے قراریاور 6 مزید
بے چین اس قدر تھا کہ سویا نہ رات بھر
پلکوں سے لکھ رہا تھا ترا نام چاند پر
آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں
-
موضوعات : بے قراریاور 2 مزید
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
نہ کر سوداؔ تو شکوہ ہم سے دل کی بے قراری کا
محبت کس کو دیتی ہے میاں آرام دنیا میں
تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں
-
موضوعات : مایوسیاور 1 مزید
بچھڑ گئے تو یہ دل عمر بھر لگے گا نہیں
لگے گا لگنے لگا ہے مگر لگے گا نہیں
-
موضوعات : جدائیاور 1 مزید
روئے بغیر چارہ نہ رونے کی تاب ہے
کیا چیز اف یہ کیفیت اضطراب ہے
دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا
کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں
-
موضوعات : بے قراریاور 1 مزید
کچھ محبت کو نہ تھا چین سے رکھنا منظور
اور کچھ ان کی عنایات نے جینے نہ دیا
عشق میں بے تابیاں ہوتی ہیں لیکن اے حسنؔ
جس قدر بے چین تم ہو اس قدر کوئی نہ ہو
کسی پہلو نہیں چین آتا ہے عشاق کو تیرے
تڑپتے ہیں فغاں کرتے ہیں اور کروٹ بدلتے ہیں
آہ قاصد تو اب تلک نہ پھرا
دل دھڑکتا ہے کیا ہوا ہوگا
-
موضوعات : انتظاراور 1 مزید
بتائیں کیا کہ بے چینی بڑھاتے ہیں وہی آ کر
بہت بے چین ہم جن کے لیے معلوم ہوتے ہیں
میرے دل نے دیکھا ہے یوں بھی ان کو الجھن میں
بار بار کمرے میں بار بار آنگن میں