جدائی پر اشعار
معشوق کا فراق اور اس
سے جدائی عاشق کیلئے تقریبا ایک مستقل کیفیت ہے ۔ وہ عشق میں ایک ایسے ہجر کو گزار رہا ہوتا ہے جس کا کوئی انجام نہیں ہوتا ۔ یہ تصور اردو کی کلاسیکی شاعری کا بہت بنیادی تصور ہے ۔ شاعروں نے ہجر وفراق کی اس کہانی کو بہت طول دیا ہے اور نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ جدائی کے لمحات ہم سب کے اپنے گزارے ہوئے اور جئے ہوئے لمحات ہیں اس لئے ان شعروں میں ہم خود اپنی تلاش کرسکتے ہیں ۔
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
-
موضوعات : لَواور 1 مزید
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
-
موضوعات : خفااور 4 مزید
اب جدائی کے سفر کو مرے آسان کرو
تم مجھے خواب میں آ کر نہ پریشان کرو
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
اس کو رخصت تو کیا تھا مجھے معلوم نہ تھا
سارا گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا
-
موضوعات : الوداعاور 2 مزید
جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے
تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا
کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا
-
موضوعات : بیداراور 2 مزید
روتے پھرتے ہیں ساری ساری رات
اب یہی روزگار ہے اپنا
-
موضوعات : گریہ و زاریاور 1 مزید
وہ ٹوٹتے ہوئے رشتوں کا حسن آخر تھا
کہ چپ سی لگ گئی دونوں کو بات کرتے ہوئے
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
-
موضوعات : بے وفائیاور 2 مزید
آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں
-
موضوعات : بے قراریاور 2 مزید
تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب
وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب
-
موضوع : نیند
مجھ سے بچھڑ کے تو بھی تو روئے گا عمر بھر
یہ سوچ لے کہ میں بھی تری خواہشوں میں ہوں
-
موضوع : واٹس ایپ
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
یہ داغ وہ ہے کہ دشمن کو بھی نصیب نہ ہو
وصل میں رنگ اڑ گیا میرا
کیا جدائی کو منہ دکھاؤں گا
تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لی
تو خود اپنے کو آدھا کر لیا کیا
محسوس ہو رہا ہے کہ میں خود سفر میں ہوں
جس دن سے ریل پر میں تجھے چھوڑنے گیا
میں نے سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
-
موضوع : انتظار
یاد ہے اب تک تجھ سے بچھڑنے کی وہ اندھیری شام مجھے
تو خاموش کھڑا تھا لیکن باتیں کرتا تھا کاجل
-
موضوعات : الوداعاور 1 مزید
مر جاتا ہوں جب یہ سوچتا ہوں
میں تیرے بغیر جی رہا ہوں
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
-
موضوع : ہجر
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
-
موضوع : غم
ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے
اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اداس بہت بے قرار گزرے گی
اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا
بہت اداس ہوئے پھول بیچنے والے
آباد مجھ میں تیرے سوا اور کون ہے؟
تجھ سے بچھڑ رہا ہوں تجھے کھو نہیں رہا
طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ
مرا شباب بھی لوٹا دو میری مہر کے ساتھ
تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں
جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں
-
موضوعات : روماناور 3 مزید
تمہیں خیال نہیں کس طرح بتائیں تمہیں
کہ سانس چلتی ہے لیکن اداس چلتی ہے
-
موضوع : ہجر
اس سے ملنے کی خوشی بعد میں دکھ دیتی ہے
جشن کے بعد کا سناٹا بہت کھلتا ہے
رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے
قرار دے کے ترے در سے بے قرار چلے
بچھڑ کے تجھ سے نہ دیکھا گیا کسی کا ملاپ
اڑا دیئے ہیں پرندے شجر پہ بیٹھے ہوئے
بچھڑ گئے تو یہ دل عمر بھر لگے گا نہیں
لگے گا لگنے لگا ہے مگر لگے گا نہیں
-
موضوعات : بے_چینیاور 1 مزید
اک روشنی سی دل میں تھی وہ بھی نہیں رہی
وہ کیا گئے چراغ تمنا بجھا گئے
اتنا بے تاب نہ ہو مجھ سے بچھڑنے کے لیے
تجھ کو آنکھوں سے نہیں دل سے جدا کرنا ہے
مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
جدا تھے ہم تو میسر تھیں قربتیں کتنی
بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا