سوال پر اشعار
انسانی ذہن سوچتا ہے
اس لئے وہ سوال بھی بناتا ہے۔ سوال کا تناظرخود انسان کی ذات بھی ہے، دنیا اوراس کے معاملات بھی۔ کبھی سوال کا جواب مل جاتا ہے اور کبھی خود جواب ایک سوال بن جاتا ہے۔ یہی عمل اپنے وسیع مفہوم میں انسانی ارتقا ہے۔ سوال سے وابستہ اورکئی تناظر ہیں جن کا دلچسپ اظہار ہمارا یہ انتخاب ہے۔
عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا
سوال آ گئے آنکھوں سے چھن کے ہونٹوں پر
ہمیں جواب نہ دینے کا فائدہ تو ملا
مانگ لوں تجھ سے تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے
-
موضوعات : دعااور 3 مزید
دل سے آتی ہے بات لب پہ حفیظؔ
بات دل میں کہاں سے آتی ہے
-
موضوع : دل
سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے
ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی
مختار میں اگر ہوں تو مجبور کون ہے
مجبور آپ ہیں تو کسے اختیار ہے
کچھ کٹی ہمت سوال میں عمر
کچھ امید جواب میں گزری
-
موضوع : امید
زاہد شراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر
یا وہ جگہ بتا دے جہاں پر خدا نہ ہو
پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
جو سوتے ہیں نہیں کچھ ذکر ان کا وہ تو سوتے ہیں
مگر جو جاگتے ہیں ان میں بھی بیدار کتنے ہیں
-
موضوع : بیدار
سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے
-
موضوعات : خدااور 1 مزید
سوال کر کے میں خود ہی بہت پشیماں ہوں
جواب دے کے مجھے اور شرمسار نہ کر
سوال وصل پر کچھ سوچ کر اس نے کہا مجھ سے
ابھی وعدہ تو کر سکتے نہیں ہیں ہم مگر دیکھو
-
موضوع : وعدہ
عمر ہی تیری گزر جائے گی ان کے حل میں
تیرا بچہ جو سوالات لیے بیٹھا ہے
دوست ہر عیب چھپا لیتے ہیں
کوئی دشمن بھی ترا ہے کہ نہیں
-
موضوعات : دشمناور 2 مزید
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
-
موضوعات : مفلسیاور 1 مزید
بہت سی باتیں زباں سے کہی نہیں جاتیں
سوال کر کے اسے دیکھنا ضروری ہے
جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی
پھر اس سوال میں پہلو نئے سوال کے رکھ
جواب سوچ کے وہ دل میں مسکراتے ہیں
ابھی زبان پہ میری سوال بھی تو نہ تھا
ہر تفصیل میں جانے والا ذہن سوال کی زد پر ہے
ہر تشریح کے پیچھے ہے انجام سے ڈر جانے کا غم
-
موضوع : غم
کیسے یاد رہی تجھ کو
میری اک چھوٹی سی بھول
جو چاہئے سو مانگیے اللہ سے امیرؔ
اس در پہ آبرو نہیں جاتی سوال سے
نہ مانگیے جو خدا سے تو مانگیے کس سے
جو دے رہا ہے اسی سے سوال ہوتا ہے
اس سے بہتر جواب کیا ہوگا
کھو گیا وہ مرے سوالوں میں
کبھی کبھی تو یہ دل میں سوال اٹھتا ہے
کہ اس جدائی میں کیا اس نے پا لیا ہوگا
-
موضوع : جدائی
جی چاہتا ہے پھر کوئی تجھ سے کروں سوال
تیری نہیں نہیں نے غضب کا مزا دیا
عجیب طرفہ تماشا ہے میرے عہد کے لوگ
سوال کرنے سے پہلے جواب مانگتے ہیں
وہ تھے جواب کے ساحل پہ منتظر لیکن
سمے کی ناؤ میں میرا سوال ڈوب گیا
جواب دیتا ہے میرے ہر اک سوال کا وہ
مگر سوال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے
ہم کیا کریں سوال یہ سوچا نہیں ابھی
وہ کیا جواب دیں گے یہ دھڑکا ابھی سے ہے
کوئی سوال نہ کر اور کوئی جواب نہ پوچھ
تو مجھ سے عہد گذشتہ کا اب حساب نہ پوچھ
زندگی اک سوال ہے جس کا جواب موت ہے
موت بھی اک سوال ہے جس کا جواب کچھ نہیں
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
غم مجھے دیتے ہو اوروں کی خوشی کے واسطے
کیوں برے بنتے ہو تم ناحق کسی کے واسطے
کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیمؔ
ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے
-
موضوع : لب
جواز کوئی اگر میری بندگی کا نہیں
میں پوچھتا ہوں تجھے کیا ملا خدا ہو کر