سال_نو پر اشعار
نئے سال کی آمد کو لوگ
ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں ۔ یہ ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے سال کو استقبال کرنے کا موقع ہوتا ہے ۔ یہ زندگی میں وہ واحد لمحات ہوتے ہیں جب انسان زندگی کے گزرنے اور فنا کی طرف بڑھنے کے احساس کو بھول کر ایک لمحاتی سرشاری میں محو ہوجاتا ہے۔ نئے سال کی آمد سے وابستہ اور بھی کئی فکری اور جذباتی رویے ہیں ، ہمارا یہ انتخاب ان سب پر مشتمل ہے ۔
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
یکم جنوری ہے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے
کسی کو سال نو کی کیا مبارک باد دی جائے
کلینڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے
دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی
اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ
لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی
ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے
پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں
نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے
یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو
تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے
جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
خدا کرے کہ یہ دن بار بار آتا رہے
اور اپنے ساتھ خوشی کا خزانہ لاتا رہے
دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سال نو کے
عمر کا ایک اور سال گیا
وقت پھر ہم پہ خاک ڈال گیا
گزشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہوگی
گزشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا
پچھلا برس تو خون رلا کر گزر گیا
کیا گل کھلائے گا یہ نیا سال دوستو
اس گئے سال بڑے ظلم ہوئے ہیں مجھ پر
اے نئے سال مسیحا کی طرح مل مجھ سے
اک پل کا قرب ایک برس کا پھر انتظار
آئی ہے جنوری تو دسمبر چلا گیا
مبارک مبارک نیا سال آیا
خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا
پلٹ سی گئی ہے زمانے کی کایا
نیا سال آیا نیا سال آیا
سال نو آتا ہے تو محفوظ کر لیتا ہوں میں
کچھ پرانے سے کلینڈر ذہن کی دیوار پر
منہدم ہوتا چلا جاتا ہے دل سال بہ سال
ایسا لگتا ہے گرہ اب کے برس ٹوٹتی ہے
اے جاتے برس تجھ کو سونپا خدا کو
مبارک مبارک نیا سال سب کو
اور کم یاد آؤگی اگلے برس تم
اب کے کم یاد آئی ہو پچھلے برس سے
-
موضوع : یاد
ایک لمحہ لوٹ کر آیا نہیں
یہ برس بھی رائیگاں رخصت ہوا
سال گزر جاتا ہے سارا
اور کلینڈر رہ جاتا ہے
ستاروں آسماں کو جگمگا دو روشنی سے
دسمبر آج ملنے جا رہا ہے جنوری سے