ابر شاعری پر اشعار

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

اس کے بعد آئے جو عذاب آئے

فیض احمد فیض

یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے

تمام دشت ہی پیاسا دکھائی دیتا ہے

شکیب جلالی

گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں

کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے

قتیل شفائی

ابر برسے تو عنایت اس کی

شاخ تو صرف دعا کرتی ہے

پروین شاکر

گو برستی نہیں سدا آنکھیں

ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے

گلزار

فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں

ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے

عبد الحمید

سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں

ابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے

مرزا غالب

برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے

عکس آسمان پر جو پڑا ابر چھا گئے

لالہ مادھو رام جوہر

ہم نے برسات کے موسم میں جو چاہی توبہ

ابر اس زور سے گرجا کہ الٰہی توبہ

نامعلوم

یا ابر کرم بن کے برس خشک زمیں پر

یا پیاس کے صحرا میں مجھے جینا سکھا دے

وزیر آغا

اٹھا جو ابر دل کی امنگیں چمک اٹھیں

لہرائیں بجلیاں تو میں لہرا کے پی گیا

احسان دانش

دعائیں مانگی ہیں ساقی نے کھول کر زلفیں

بسان دست کرم ابر دجلہ بار برس

عزیز لکھنوی

ابر کی تیرگی میں ہم کو تو

سوجھتا کچھ نہیں سوائے شراب

میر مہدی مجروح

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے