Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عیادت پر اشعار

عیادت پر کی جانے والی

شاعری بہت دلچسپ اور مزے دار پہلو رکھتی ہے ۔ عاشق بیمار ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ معشوق اس کی عیادت کیلئے آئے ۔ اس لئے وہ اپنی بیماری کے طول پکڑنے کی دعا بھی مانگتا ہے لیکن معشوق ایسا جفا پیشہ ہے کہ عیادت کیلئے بھی نہیں آتا ۔ یہ رنگ ایک عاشق کا ہی ہو سکتا ہے کہ وہ سو بار بیمار پڑنے کا فریب کرتا ہے لیکن اس کا مسیح ایک بار بھی عیادت کو نہیں آتا ۔ یہ صرف ایک پہلو ہے اس کے علاوہ بھی عیادت کے تحت بہت دلچسپ مضامین باندھے گئے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔

بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ

دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ

مومن خاں مومن

وہ عیادت کے لئے آئے ہیں لو اور سہی

آج ہی خوبیٔ تقدیر سے حال اچھا ہے

نامعلوم

آیا نہ ایک بار عیادت کو تو مسیح

سو بار میں فریب سے بیمار ہو چکا

امیر مینائی

وہ عیادت کو نہ آیا کریں میں در گزرا

حال دل پوچھ کے اور آگ لگا جاتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے

مرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے

مینا کماری ناز

وہ عیادت کو تو آیا تھا مگر جاتے ہوئے

اپنی تصویریں بھی کمرے سے اٹھا کر لے گیا

عرش صدیقی

عیادت کو مری آ کر وہ یہ تاکید کرتے ہیں

تجھے ہم مار ڈالیں گے نہیں تو جلد اچھا ہو

داغؔ دہلوی

تندرستی سے تو بہتر تھی مری بیماری

وہ کبھی پوچھ تو لیتے تھے کہ حال اچھا ہے

حفیظ جونپوری

لے میری خبر چشم مرے یار کی کیوں کر

بیمار عیادت کرے بیمار کی کیوں کر

تاباں عبد الحی

پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا

کتنا آسان تھا علاج مرا

فہمی بدایونی

ایک دن پوچھا نہ حاتمؔ کو کبھو اس نے کہ دوست

کب سے تو بیمار ہے اور کیا تجھے آزار ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

کون آتا ہے عیادت کے لیے دیکھیں فراغؔ

اپنے جی کو ذرا ناساز کیے دیتے ہیں

فراغ روہوی

جب نہ تھا ضبط تو کیوں آئے عیادت کے لیے

تم نے کاہے کو مرا حال پریشاں دیکھا

حفیظ جونپوری

اک بار اور میری عیادت کو آئیے

اچھی طرح سے میں ابھی اچھا ہوا نہیں

حکیم فصیح الدین رنج

آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں نصیحت

احباب سے غم خوار ہوا بھی نہیں جاتا

فانی بدایونی

اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ

تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا

ابن انشا

کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا

ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا

شیخ ظہور الدین حاتم

دیکھنے آئے تھے وہ اپنی محبت کا اثر

کہنے کو یہ ہے کہ آئے ہیں عیادت کر کے

حسرتؔ موہانی

آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو بھی توفیق ہوئی

لب پر اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدید ہوا

ابن انشا

آج اس نے ہنس کے یوں پوچھا مزاج

عمر بھر کے رنج و غم یاد آ گئے

احسان دانش

آنے لگے ہیں وہ بھی عیادت کے واسطے

اے چارہ گر مریض کو اچھا کیا نہ جائے

حمید جالندھری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے