اس کے بعد اگلی قیامت کیا ہے کس کو ہوش ہے
زخم سہلاتا تھا اور اب داغ دکھلاتا ہوں میں
سب کو دل کے داغ دکھائے ایک تجھی کو دکھا نہ سکے
تیرا دامن دور نہیں تھا ہاتھ ہمیں پھیلا نہ سکے
-
موضوعات : دامناور 2 مزید
یہ تو سچ ہے کہ ہم تجھے پا نہ سکے تری یاد بھی جی سے بھلا نہ سکے
ترا داغ ہے دل میں چراغ صفت ترے نام کی زیب گلو کفنی
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
وہ جو تیرا داغ غلامی ماتھے پر لیے پھرتا ہے
اس کا نام تو انشاؔ ٹھہرا ناحق کو بدنام ہے چاند
-
موضوع : رسوائی
وہ جدا مجھ سے ہو گیا لیکن
داغ دل سے جدا نہیں ہوتا
-
موضوعات : جدائیاور 1 مزید
لے کر رخ پر اتنے کلنک
لگتا ہوں خوش رو بھی میں
-
موضوعات : رخساراور 1 مزید
جھاڑ آیا ہوں اپنے دامن کو
داغ بازار میں پڑے ہوئے ہیں