Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حالات پر اشعار

حالات اچھے بھی ہو سکتے

ہیں اور خراب بھی لیکن حالات کا لفظ عمومی طور پر زندگی کی منفی صورتوں کا ہی غماز ہوتا ہے ۔ ہم نے اس لفظ کے تحت جن شعروں کو جمع کیا ہے وہ سب زندگی کی اسی منفی قدر کا اظہاریہ ہیں۔ ان میں گزرے ہوئے اچھے وقت کو یاد کرکے دکھنی ہونے کی کیفیت بھی ہے اور حال کی بدصورتی کا نوحہ بھی۔ یہ اشعار احساس کی جس شدت کے ساتھ کہے گئے ہیں وہ خاصے کی چیز ہے ، آپ انہیں پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔

صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ

گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی

احمد ندیم قاسمی

حالات سے خوف کھا رہا ہوں

شیشے کے محل بنا رہا ہوں

قتیل شفائی

یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی

کیوں ڈھونڈ رہے ہو کسی دیوار کا سایہ

اطہر نفیس

بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا

ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا

حسن عباس رضا

مرے حالات کو بس یوں سمجھ لو

پرندے پر شجر رکھا ہوا ہے

شجاع خاور

اگر بدل نہ دیا آدمی نے دنیا کو

تو جان لو کہ یہاں آدمی کی خیر نہیں

فراق گورکھپوری

جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے

صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے

جاوید شاہین

ان گنت خونی مسائل کی ہوا ایسی چلی

رنج و غم کی گرد میں لپٹا ہر اک چہرہ ملا

ساجد خیرآبادی

مجھ سے زیادہ کون تماشہ دیکھ سکے گا

گاندھی جی کے تینوں بندر میرے اندر

ناظر وحید

کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے

گردش وقت تو بس مجھ پہ نظر رکھتی ہے

طاہر فراز

پریشانی اگر ہے تو پریشانی کا حل بھی ہے

پریشاں حال رہنے سے پریشانی نہیں جاتی

ابرار احمد کاشف

منسوب چراغوں سے طرفدار ہوا کے

تم لوگ منافق ہو منافق بھی بلا کے

کومل جوئیہ

دیکھو تو ہر بغل میں ہے دفتر دبا ہوا

اخبار میں جو چھاپنا چاہو خبر نہیں

مظفر علی سید

میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو

چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

احمد فراز

Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar

Register for free
بولیے