Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں پر اشعار

خزاں شاعری میں صرف ایک

لفظ ہی نہیں جسے ایک موسم کے بیان کیلئے استعمال کیا جاتا ہو بلکہ زندگی کی تمام تر منفی صورتوں کا ایک استعارہ ہے ۔ یہ عاشق کے موسم ہجر کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے اور سماجی ، سیاسی و تہذیبی سطح پر پھیلے ہوئے تاریک سایوں کے اظہاریے کے طور پر بھی ۔ اس لفظ کے حوالے سے یہ چند اشارے ہم نے دئے ہیں باقی آپ تلاش کیجئے ۔ ہمارا یہ انتخاب حاضر ہے ۔

مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں

جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں

شکیل بدایونی

افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن

ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے

اجتبیٰ رضوی

پتلیاں تک بھی تو پھر جاتی ہیں دیکھو دم نزع

وقت پڑتا ہے تو سب آنکھ چرا جاتے ہیں

امیر مینائی

خزاں کا بھیس بنا کر بہار نے مارا

مجھے دورنگئ لیل و نہار نے مارا

آرزو لکھنوی

مری بہار میں عالم خزاں کا رہتا ہے

ہوا جو وصل تو کھٹکا رہا جدائی کا

جلیل مانک پوری

اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب

ورنہ فوج بہار آوے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

جو تھی بہار تو گاتے رہے بہار کا راگ

خزاں جو آئی تو ہم ہو گئے خزاں کی طرف

جلیل مانک پوری

عجب بہار دکھائی لہو کے چھینٹوں نے

خزاں کا رنگ بھی رنگ بہار جیسا تھا

جنید حزیں لاری

خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے

چمن والوں کو نیند آتی نہیں ہے

بسمل عظیم آبادی

گلوں کا دور ہے بلبل مزے بہار میں لوٹ

خزاں مچائے گی آتے ہی اس دیار میں لوٹ

حبیب موسوی

آمد آمد ہے خزاں کی جانے والی ہے بہار

روتے ہیں گل زار کے در باغباں کھولے ہوئے

تعشق لکھنوی

کیا خبر مجھ کو خزاں کیا چیز ہے کیسی بہار

آنکھیں کھولیں آ کے میں نے خانۂ صیاد میں

منشی امیر اللہ تسلیم

رعنائی بہار پہ تھے سب فریفتہ

افسوس کوئی محرم راز خزاں نہ تھا

حبیب احمد صدیقی

خزاں کا زہر سارے شہر کی رگ رگ میں اترا ہے

گلی کوچوں میں اب تو زرد چہرے دیکھنے ہوں گے

امداد ہمدانی

آئیں گے وقت خزاں چھوڑ دے آئی ہے بہار

لے لے صیاد قسم رکھ دے گلستاں سر پر

خواجہ محمد وزیر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے