عدو پر اشعار

یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں

عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو

مرزا غالب

جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی

لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی

مرزا غالب

عدو کو چھوڑ دو پھر جان بھی مانگو تو حاضر ہے

تم ایسا کر نہیں سکتے تو ایسا ہو نہیں سکتا

مضطر خیرآبادی

میں جس کو اپنی گواہی میں لے کے آیا ہوں

عجب نہیں کہ وہی آدمی عدو کا بھی ہو

افتخار عارف

گو آپ نے جواب برا ہی دیا ولے

مجھ سے بیاں نہ کیجے عدو کے پیام کو

مومن خاں مومن

یاں تک عدو کا پاس ہے ان کو کہ بزم میں

وہ بیٹھتے بھی ہیں تو مرے ہم نشیں سے دور

بہادر شاہ ظفر

سہل ہو گرچہ عدو کو مگر اس کا ملنا

اتنا میں خوب سمجھتا ہوں کہ آساں تو نہیں

میر مہدی مجروح

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے