Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شرم پر اشعار

شرمانا معشوق کی ایک

صفت اور ایک ادا ہے ۔ کلاسیکی شاعری کا معشوق انتہائی درجے کا شرمیلا واقع ہوا ہے اسی لئے عاشق اس سے برابر اس کے شرمانے کی شکایت کرتا رہتا ہے ۔ محبوب شرم کے مارے عاشق پر ملتفت بھی نہیں ہوتا ۔ شرمانے کی مختلف اداؤں اور شکایتوں کی دلچسپ شکلوں کا یہ پر لطف بیان ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔

ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی

نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں

امیر مینائی

محبت کے اقرار سے شرم کب تک

کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں

اختر شیرانی

ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل

کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا

جگر مراد آبادی

دیکھ کر ہم کو نہ پردے میں تو چھپ جایا کر

ہم تو اپنے ہیں میاں غیر سے شرمایا کر

مصحفی غلام ہمدانی

جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر

رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم

غمگین دہلوی

اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے

پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا

منیر نیازی

مجھ سے خلا میں بات بھی کرنا نہیں رفیق

ایسے خلا میں بات بھی کرنا ہے اک گناہ

پرنو مشرا تیجس

شرم بھی اک طرح کی چوری ہے

وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں

انور دہلوی

نام میرا سنتے ہی شرما گئے

تم نے تو خود آپ کو رسوا کیا

نسیم دہلوی

شب وصل کیا جانے کیا یاد آیا

وہ کچھ آپ ہی آپ شرما رہے ہیں

جاوید لکھنوی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے