شعر پر اشعار

شعرپر یا شاعری پرکی

جانے والی شاعری کئی معنی میں اہم ہے ۔ یہ شاعری ہمیں شعر سازی کی ترکیبوں اورفن کی باریکیوں سے بھی آگاہ کرتی ہے اوربعض اوقات شاعری کے مقاصد اوراس سےمتعلق بہت سےمعاملات پرروشنی ڈالتی ہے۔

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں

جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

ساحر لدھیانوی

اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

پروین شاکر

شعر دراصل ہیں وہی حسرتؔ

سنتے ہی دل میں جو اتر جائیں

حسرتؔ موہانی

کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

مرزا غالب

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں

کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر

غزل کا شعر تو ہوتا ہے بس کسی کے لیے

مگر ستم ہے کہ سب کو سنانا پڑتا ہے

اظہر عنایتی

شاعر کو مست کرتی ہے تعریف شعر امیرؔ

سو بوتلوں کا نشہ ہے اس واہ واہ میں

امیر مینائی

مجھ کو شاعر نہ کہو میرؔ کہ صاحب میں نے

درد و غم کتنے کیے جمع تو دیوان کیا

میر تقی میر

ہم سے پوچھو کہ غزل کیا ہے غزل کا فن کیا

چند لفظوں میں کوئی آگ چھپا دی جائے

جاں نثاراختر

چھپی ہے ان گنت چنگاریاں لفظوں کے دامن میں

ذرا پڑھنا غزل کی یہ کتاب آہستہ آہستہ

پریم بھنڈاری

اپنے لہجے کی حفاظت کیجئے

شعر ہو جاتے ہیں نامعلوم بھی

ندا فاضلی

ہزاروں شعر میرے سو گئے کاغذ کی قبروں میں

عجب ماں ہوں کوئی بچہ مرا زندہ نہیں رہتا

بشیر بدر

کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل کچھ شعر

اس پونجی پر کتنا شور مچا سکتا تھا میں

افتخار عارف

بندش الفاظ جڑنے سے نگوں کے کم نہیں

شاعری بھی کام ہے آتشؔ مرصع ساز کا

حیدر علی آتش

ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی

اک طرفہ تماشا ہے حسرتؔ کی طبیعت بھی

حسرتؔ موہانی

ڈائری میں سارے اچھے شعر چن کر لکھ لیے

ایک لڑکی نے مرا دیوان خالی کر دیا

اعتبار ساجد

رہتا سخن سے نام قیامت تلک ہے ذوقؔ

اولاد سے تو ہے یہی دو پشت چار پشت

شیخ ابراہیم ذوقؔ

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

یہ زندگی ہے ہماری سنبھال کر رکھنا

عبید اللہ علیم

وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر

شعر جو انتخاب ہوتے ہیں

امیر مینائی

میرا ہر شعر ہے اک راز حقیقت بیخودؔ

میں ہوں اردو کا نظیریؔ مجھے تو کیا سمجھا

بیخود دہلوی

سادہ سمجھو نہ انہیں رہنے دو دیواں میں امیرؔ

یہی اشعار زبانوں پہ ہیں رہنے والے

امیر مینائی

لوگ کہتے ہیں کہ فن شاعری منحوس ہے

شعر کہتے کہتے میں ڈپٹی کلکٹر ہو گیا

کلب حسین نادر

زندگی بھر کی کمائی یہی مصرعے دو چار

اس کمائی پہ تو عزت نہیں ملنے والی

افتخار عارف

سو شعر ایک جلسے میں کہتے تھے ہم امیرؔ

جب تک نہ شعر کہنے کا ہم کو شعور تھا

امیر مینائی

اس کو سمجھو نہ خط نفس حفیظؔ

اور ہی کچھ ہے شاعری سے غرض

حفیظ جونپوری

یہ ترے اشعار تیری معنوی اولاد ہیں

اپنے بچے بیچنا اقبال ساجدؔ چھوڑ دے

اقبال ساجد

اصغرؔ غزل میں چاہئے وہ موج زندگی

جو حسن ہے بتوں میں جو مستی شراب میں

اصغر گونڈوی

شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

کم نظر روشنی سے ڈرتے ہیں

حبیب جالب

ہمارے شعر ہیں اب صرف دل لگی کے اسدؔ

کھلا کہ فائدہ عرض ہنر میں خاک نہیں

مرزا غالب

بھوک تخلیق کا ٹیلنٹ بڑھا دیتی ہے

پیٹ خالی ہو تو ہم شعر نیا کہتے ہیں

خالد عرفان

راہ مضمون تازہ بند نہیں

تا قیامت کھلا ہے باب سخن

ولی محمد ولی

یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی

نشانیاں یہ سبھی تجھ پہ وارنا ہوں گی

محسن نقوی

اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا

دیکھو ہم نے پیٹ کی خاطر کیا کیا کاروبار کیا

محمود شام

اس کا تو ایک لفظ بھی ہم کو نہیں ہے یاد

کل رات ایک شعر کہا تھا جو خواب میں

کمال احمد صدیقی

مجھ کو مرنے نہ دیا شعر اتارے مجھ پر

عشق نے بس یہ مرے ساتھ رعایت کی تھی

عمار یاسر مگسی

کیفؔ یوں آغوش فن میں ذہن کو نیند آ گئی

جیسے ماں کی گود میں بچہ سسک کر سو گیا

کیف احمد صدیقی

حرف کو برگ نوا دیتا ہوں

یوں مرے پاس ہنر کچھ بھی نہیں

خلیل تنویر

شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ

یہ بھی اک سلسلۂ کن فیکوں ہے یوں ہے

احمد فراز

خشک سیروں تن شاعر کا لہو ہوتا ہے

تب نظر آتی ہے اک مصرعۂ تر کی صورت

امیر مینائی

مرے انگ انگ میں بس گئی

یہ جو شاعری ہے یہ کون ہے

فرحت عباس شاہ

ہمارے شعر کو سن کر سکوت خوب نہیں

بیان کیجئے اس میں جو کچھ تأمل ہو

جوشش عظیم آبادی

شاعری میں انفس و آفاق مبہم ہیں ابھی

استعارہ ہی حقیقت میں خدا سا خواب ہے

کاوش بدری

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے