منشی امیر اللہ تسلیم کے اشعار
آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں
کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے
ناصح خطا معاف سنیں کیا بہار میں
ہم اختیار میں ہیں نہ دل اختیار میں
تڑپتی دیکھتا ہوں جب کوئی شے
اٹھا لیتا ہوں اپنا دل سمجھ کر
-
موضوع : ہزار داستان عشق
ہم نے پالا مدتوں پہلو میں ہم کوئی نہیں
تم نے دیکھا اک نظر سے دل تمہارا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دماغ دے جو خدا گلشن محبت میں
ہر ایک گل سے ترے پیرہن کی بو آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل لگی میں حسرت دل کچھ نکل جاتی تو ہے
بوسے لے لیتے ہیں ہم دو چار ہنستے بولتے
جانے دے صبر و قرار و ہوش کو
تو کہاں اے بے قراری جائے گی
-
موضوع : بے قراری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خالی سہی بلا سے تسلی تو دل کو ہو
رہنے دو سامنے مرے ساغر شراب کا
داستان شوق دل ایسی نہیں تھی مختصر
جی لگا کر تم اگر سنتے میں کہتا اور بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عہد کے بعد لئے بوسے دہن کے اتنے
کہ لب زود پشیماں کو مکرنے نہ دیا
کیا خبر مجھ کو خزاں کیا چیز ہے کیسی بہار
آنکھیں کھولیں آ کے میں نے خانۂ صیاد میں
کیجئے ایسا جہاں پیدا جہاں کوئی نہ ہو
ذرہ و اختر زمین و آسماں کوئی نہ ہو
فکر ہے شوق کمر عشق دہاں پیدا کروں
چاہتا ہوں ایک دل میں دو مکاں پیدا کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس کہ تھی رونے کی عادت وصل میں بھی یار سے
کہہ کے اپنا آپ حال آرزو رونے لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل دھڑکتا ہے شب غم میں کہیں ایسا نہ ہو
مرگ بھی بن کر مزاج یار ترسائے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عمر بھر رشک عدو ساتھ تھا کہتا کیا حال
وہ ملا بھی کبھی تنہا تو میں تنہا نہ ہوا
زمانے سے نرالا ہے عروس فکر کا جوبن
جواں ہوتی ہے اے تسلیمؔ جب یہ پیر ہوتی ہے
گر یہی ہے پاس آداب سکوت
کس طرح فریاد لب تک آئے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت روا روی ہے اٹھے قافلہ کے لوگ
ساقی چلے پیالہ جہاں تک کہ بس چلے