نظام رامپوری کے اشعار
ان کو میں اس طرح بھلاؤں نظامؔ
یاد کس بات پر نہیں آتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بحر ہستی سے کوچ ہے درپیش
یاد منصوبۂ حباب رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لپٹا کے شب وصل وہ اس شوخ کا کہنا
کچھ اور ہوس اس سے زیادہ تو نہیں ہے
نہ بن آیا جب ان کو کوئی جواب
تو منہ پھیر کر مسکرانے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بوسہ تو اس لب شیریں سے کہاں ملتا ہے
گالیاں بھی ملیں ہم کو تو ملیں تھوڑی سی
-
موضوع : بوسہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ضد ہے گر ہے تو ہو سبھی کے ساتھ
یا نہ ملنے کی ضد مجھی سے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حق بات تو یہ ہے کہ اسی بت کے واسطے
زاہد کوئی ہوا تو کوئی برہمن ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئے جاناں میں گر اب جائیں بھی تو کیا دیکھیں
کوئی روزن نہ رہا بن گئی دیوار نئی
سچ ہے نظامؔ یاد بھی اس کو نہ ہوں گے ہم
پر کیا کریں وہ ہم سے بھلایا نہ جائے گا
مضمون سوجھتے ہیں ہزاروں نئے نئے
قاصد یہ خط نہیں مرے غم کی کتاب ہے
تم ہو گئے کچھ اور نہ کچھ اور ہم ہوئے
کچھ تو سبب ہوا ہے کہ وہ ربط کم ہوئے
دینا وہ اس کا ساغر مے یاد ہے نظامؔ
منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئے بھی وہ چلے بھی گئے یاں کسے خبر
حیراں ہوں میں خیال ہے یہ یا کہ خواب ہے
آپ دیکھیں تو مرے دل میں بھی کیا کیا کچھ ہے
یہ بھی گھر آپ کا ہے کیوں نہ پھر آباد رہے
اس کی الفت میں جیتے جی مرنا
فائدہ یہ بھی زندگی سے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھتا ہوں اس کی بزم سے جب ہو کے ناامید
پھر پھر کے دیکھتا ہوں کوئی اب پکار لے
منظور کیا ہے یہ بھی تو کھلتا نہیں سبب
ملتا تو ہے وہ ہم سے مگر کچھ رکا ہوا
ہوئے نمود جو پستاں تو شرم کھا کے کہا
یہ کیا بلا ہے جو اٹھتی ہے میرے سینے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گر کوئی پوچھے مجھے آپ اسے جانتے ہیں
ہو کے انجان وہ کہتے ہیں کہیں دیکھا ہے
آنکھیں پھوٹیں جو جھپکتی بھی ہوں
شب تنہائی میں کیسا سونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
راہ نکلے گی نہ کب تک کوئی
تری دیوار ہے اور سر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک بات لکھی ہے کیا ہی میں نے
تجھ سے تو نہ نامہ بر کہوں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں تو روٹھے ہیں مگر لوگوں سے
پوچھتے حال ہیں اکثر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اشاروں میں اس کا کہنا ہائے
دیکھو اپنے پرائے بیٹھے ہیں
کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے
-
موضوع : نیند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس قدر ہجر میں بے ہوشی ہے
جاگنا بھی ہے ہمارا سونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نہ کہتا تھا کہ بہکائیں گے تم کو دشمن
تم نے کس واسطے آنا مرے گھر چھوڑ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو سب کا ترے کوچے ہی میں مسکن ٹھہرا
یہی آباد ہے دنیا میں زمیں تھوڑی سی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے ہی غم میں مر گئے صد شکر
آخر اک دن تو ہم کو مرنا تھا
اک وہ کہ رات دن رہیں محفل میں اس کی ہائے
اک ہم کہ ترسیں سایۂ دیوار کے لیے
یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر
اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو کچھ اشارے ہوتے ہیں سب دیکھتا ہوں میں
ساری شرارت آپ کی میری نظر میں ہے
اب تم سے کیا کسی سے شکایت نہیں مجھے
تم کیا بدل گئے کہ زمانا بدل گیا
دو دن بھی اس صنم سے نہ اپنی نبھی کبھی
جب کچھ بنی تو فضل خدا سے بگڑ گئی
اب کیا ملیں کسی سے کہاں جائیں ہم نظامؔ
ہم وہ نہیں رہے وہ محبت نہیں رہی
اپنی انداز کے کہہ شعر نہ کہہ یہ تو نظامؔ
کہ چناں بیٹھ گیا اور چنیں بیٹھ گئی
یہ دن تو صرف آپ کے وعدوں میں ہو گئے
اب دن نیا نکالئے اقرار کے لیے
جو کہ ناداں ہے وہ کیا جانے تری چاہت کی قدر
اے پری دیوانہ بننا کام ہے ہشیار کا
منتظر ہوں کسی کے آنے کا
کس کی آنکھوں میں آ کے خواب رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرا ملنا تو ہے مشکل مگر اتنا تو ہوا
اپنا مرنا مجھے آساں نہ ہوا تھا سو ہوا
کس کا ہے انتظار کہاں دھیان ہے لگا
کیوں چونک چونک جاتے ہو آواز پا کے ساتھ
درباں سے آپ کہتے تھے کچھ میرے باب میں
سنتا تھا میں بھی پاس ہی در کے کھڑا ہوا
میرے ملنے سے جو یوں ہاتھ اٹھا بیٹھا تو
نہیں معلوم کہ دل میں ترے کیا بیٹھ گیا
خوشبو وہ پسینے کی تری یاد نہ آ جائے
گل کیسا کبھی عطر بھی سونگھا نہ کریں گے
دشمن سے اور ہوتیں بہت باتیں پیار کی
شکر خدا یہ ہے کہ وہ بت کم سخن ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ہوا سرد چلی اور یہ بادل آئے
کہو ساقی سے کہ ساغر چلے بوتل آئے