نظام رامپوری کے اشعار
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے خوشی انتظار کی ہر دم
میں یہ کیوں پوچھوں کب ملیں گے آپ
تیرے ہی غم میں مر گئے صد شکر
آخر اک دن تو ہم کو مرنا تھا
اب تم سے کیا کسی سے شکایت نہیں مجھے
تم کیا بدل گئے کہ زمانا بدل گیا
اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے
-
موضوع : نیند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بوسہ تو اس لب شیریں سے کہاں ملتا ہے
گالیاں بھی ملیں ہم کو تو ملیں تھوڑی سی
-
موضوع : بوسہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مضمون سوجھتے ہیں ہزاروں نئے نئے
قاصد یہ خط نہیں مرے غم کی کتاب ہے
گر کوئی پوچھے مجھے آپ اسے جانتے ہیں
ہو کے انجان وہ کہتے ہیں کہیں دیکھا ہے
کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کیا ملیں کسی سے کہاں جائیں ہم نظامؔ
ہم وہ نہیں رہے وہ محبت نہیں رہی
اٹھتا ہوں اس کی بزم سے جب ہو کے ناامید
پھر پھر کے دیکھتا ہوں کوئی اب پکار لے
ابھی تو کہا ہی نہیں میں نے کچھ
ابھی تم جو آنکھیں چرانے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سچ ہے نظامؔ یاد بھی اس کو نہ ہوں گے ہم
پر کیا کریں وہ ہم سے بھلایا نہ جائے گا
جو کچھ اشارے ہوتے ہیں سب دیکھتا ہوں میں
ساری شرارت آپ کی میری نظر میں ہے
یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر
اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں تو روٹھے ہیں مگر لوگوں سے
پوچھتے حال ہیں اکثر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ بن آیا جب ان کو کوئی جواب
تو منہ پھیر کر مسکرانے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ضد ہے گر ہے تو ہو سبھی کے ساتھ
یا نہ ملنے کی ضد مجھی سے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ سے ہی چھپاؤں گا غم اپنا
تجھ سے ہی کہوں گا گر کہوں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کا ہے انتظار کہاں دھیان ہے لگا
کیوں چونک چونک جاتے ہو آواز پا کے ساتھ
میں نہ کہتا تھا کہ بہکائیں گے تم کو دشمن
تم نے کس واسطے آنا مرے گھر چھوڑ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اشاروں میں اس کا کہنا ہائے
دیکھو اپنے پرائے بیٹھے ہیں
کس قدر ہجر میں بے ہوشی ہے
جاگنا بھی ہے ہمارا سونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم ہو گئے کچھ اور نہ کچھ اور ہم ہوئے
کچھ تو سبب ہوا ہے کہ وہ ربط کم ہوئے
تیرا ملنا تو ہے مشکل مگر اتنا تو ہوا
اپنا مرنا مجھے آساں نہ ہوا تھا سو ہوا
اس کی الفت میں جیتے جی مرنا
فائدہ یہ بھی زندگی سے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوئے نمود جو پستاں تو شرم کھا کے کہا
یہ کیا بلا ہے جو اٹھتی ہے میرے سینے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ہوا سرد چلی اور یہ بادل آئے
کہو ساقی سے کہ ساغر چلے بوتل آئے
خوشبو وہ پسینے کی تری یاد نہ آ جائے
گل کیسا کبھی عطر بھی سونگھا نہ کریں گے
حق بات تو یہ ہے کہ اسی بت کے واسطے
زاہد کوئی ہوا تو کوئی برہمن ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منتظر ہوں کسی کے آنے کا
کس کی آنکھوں میں آ کے خواب رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھ کر غیر کو شوخی دیکھو
مجھ سے کہتے ہیں کہ دیکھا تو نے
آئے بھی وہ چلے بھی گئے یاں کسے خبر
حیراں ہوں میں خیال ہے یہ یا کہ خواب ہے
لپٹا کے شب وصل وہ اس شوخ کا کہنا
کچھ اور ہوس اس سے زیادہ تو نہیں ہے
جو کہ ناداں ہے وہ کیا جانے تری چاہت کی قدر
اے پری دیوانہ بننا کام ہے ہشیار کا
آنکھیں پھوٹیں جو جھپکتی بھی ہوں
شب تنہائی میں کیسا سونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے ملنے سے جو یوں ہاتھ اٹھا بیٹھا تو
نہیں معلوم کہ دل میں ترے کیا بیٹھ گیا
آپ دیکھیں تو مرے دل میں بھی کیا کیا کچھ ہے
یہ بھی گھر آپ کا ہے کیوں نہ پھر آباد رہے
ان کو میں اس طرح بھلاؤں نظامؔ
یاد کس بات پر نہیں آتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو دن بھی اس صنم سے نہ اپنی نبھی کبھی
جب کچھ بنی تو فضل خدا سے بگڑ گئی
منظور کیا ہے یہ بھی تو کھلتا نہیں سبب
ملتا تو ہے وہ ہم سے مگر کچھ رکا ہوا
اب تو سب کا ترے کوچے ہی میں مسکن ٹھہرا
یہی آباد ہے دنیا میں زمیں تھوڑی سی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
راہ نکلے گی نہ کب تک کوئی
تری دیوار ہے اور سر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ دن تو صرف آپ کے وعدوں میں ہو گئے
اب دن نیا نکالئے اقرار کے لیے
بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں
کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ