aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ویرانی پر اشعار

شاعری میں ویرانی ہماری

آس پاس کی دنیا کی بھی ہے ۔ کبھی چمن ویران ہوتا ہے، کبھی گھر اورکبھی بستیاں ۔ شاعر ان سب کو ایک ٹوٹے ہوئے دل اور زخمی احساس کے ساتھ موضوع بناتا ہے ۔ ساتھ ہی اس ویرانی کا دائرہ پھیل کر دل کی ویرانی تک آپہنچتا ہے ۔ عشق کا آسیب کس طرح سے دل کی ساری رونقوں کو کھا جاتا ہے اس کا اندازہ آپ کو ہمارے اس انتخاب سے ہوگا ۔

دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے

یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا

میر تقی میر

اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں

ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں

کیفی اعظمی

دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے

کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں

گلزار

کوئی ویرانی سی ویرانی ہے

دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

مرزا غالب

صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی

واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے

خمار بارہ بنکوی

اتنی ساری یادوں کے ہوتے بھی جب دل میں

ویرانی ہوتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے

افضل خان

ہم سے کہتے ہیں چمن والے غریبان چمن

تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام

فیض احمد فیض

بنا رکھی ہیں دیواروں پہ تصویریں پرندوں کی

وگرنہ ہم تو اپنے گھر کی ویرانی سے مر جائیں

افضل خان

بستیاں کچھ ہوئیں ویران تو ماتم کیسا

کچھ خرابے بھی تو آباد ہوا کرتے ہیں

آل احمد سرور

گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا

وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرت تعمیر سو ہے

مرزا غالب

تمہارے رنگ پھیکے پڑ گئے ناں؟

مری آنکھوں کی ویرانی کے آگے

فریحہ نقوی

ختم ہونے کو ہیں اشکوں کے ذخیرے بھی جمالؔ

روئے کب تک کوئی اس شہر کی ویرانی پر

جمال احسانی

کس نے آباد کیا ہے مری ویرانی کو

عشق نے؟ عشق تو بیمار پڑا ہے مجھ میں

انجم سلیمی

دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی

ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی جائے

علی احمد جلیلی

بستی بستی پربت پربت وحشت کی ہے دھوپ ضیاؔ

چاروں جانب ویرانی ہے دل کا اک ویرانہ کیا

احمد ضیا

وہ کام رہ کے کرنا پڑا شہر میں ہمیں

مجنوں کو جس کے واسطے ویرانہ چاہیے

امیر امام

تنہائی کی دلہن اپنی مانگ سجائے بیٹھی ہے

ویرانی آباد ہوئی ہے اجڑے ہوئے درختوں میں

کیف احمد صدیقی

میں وہ بستی ہوں کہ یاد رفتگاں کے بھیس میں

دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے

حفیظ جالندھری

نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے

نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا

کاشف حسین غائر

میری بربادی میں حصہ ہے اپنوں کا

ممکن ہے یہ بات غلط ہو پر لگتا ہے

اے جی جوش

فرق نہیں پڑتا ہم دیوانوں کے گھر میں ہونے سے

ویرانی امڈی پڑتی ہے گھر کے کونے کونے سے

مظفر حنفی

دو جیون تاراج ہوئے تب پوری ہوئی بات

کیسا پھول کھلا ہے اور کیسی ویرانی میں

جمال احسانی

اندر سے میں ٹوٹا پھوٹا ایک کھنڈر ویرانہ تھا

ظاہر جو تعمیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا

افضل ہزاروی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے